
میں آفس کے لیے ریڈی ہو کر گھر سے باہر آیا تو دیکھا کافی تیز بارش ہو رہی تھی۔ پہلے میں نے سوچا کہ بارش رکتی ہے تو پھر نکلتا ہوں پھر خیال آیا کہ گاڑی میں ہی جانا ہے نکل جاتا ہوں ویسے بھی بارش رک گئی تو روڈ پر رش بڑھ جائے گا اگر ٹریفک میں پھنس گیا تو آفس سے لیٹ ہو جاؤں گا۔ میں گاڑی اسٹارٹ کرنے لگا لیکن گاڑی اسٹارٹ ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی۔
خیر پندرہ منٹ کی جدوجہد کے بعد جب گاڑی اسٹارٹ نہیں ہوئی تو میں نے پلان بنایا کہ آفس سے چھٹی کرتا ہوں اور میکینک کو فون کرکے گاڑی ٹھیک کرواتا ہوں اس کے بعد اپنے ادھر اودھر کے کام بھی نپٹا لوں گا۔ پھر مجھے اچانک خیال آیا کہ آج تو آفس جانا بہت ضروری ہے کیونکہ پی ڈی ایم اور اپوزیشن کے مذاکرات کی تیسری اور فائنل نشست ہے۔ میں نے جلدی سے ان لائن اوبر کی سروس استعمال کرتے ہوئے اپنی رائیڈ منگوائی اور آفس کے لیے نکل پڑا۔ بارش کے بعد ٹریفک کا رش ہونے کے باعث میں آفس بھی لیٹ پہنچا اور جاتے ہی اپنے کام میں مصروف ہو گیا۔
شام کے سات بجے تو میں نے متعلقہ رپورٹر کو فون کیا کہ بھائی مذاکرات کی کیا صورتحال ہے کتنے بجے تک شروع ہوں گے تو اس کا کہنا تھا کہ سر ویسے تو ٹاٹم 9 بجے کا ہے اور نو بجے مقررہ وقت پر ہی شروع ہوں گے لیکن اس سے پہلے 8 بجے الیکشن کمیشن کی جانب سے دونوں پارٹیوں کے اعزاز میں ڈنر کا اہتمام کیا گیا ہے۔ میں نے رپورٹر کی خبر سن کر خوشی کا اظہار کیا کہ لگتا ہے آج مذاکرات کامیاب ہو جائیں گے ۔ پاکستان جس سیاسی عدم واستحکام کا شکار ہے اس کا بھی خاتمہ ہو جائے گا اور ملک میں آئے روز ہونے والی مہنگائی اور اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو بھی بریک لگ جائے گی۔ خوشی سے میرے پاؤں زمین پر نہیں لگ رہے تھے۔
رات کے نو بجے تو رپورٹر نے خبر دی کہ مذاکرات شروع ہوگئے ہیں ہم نے فوراً تمام چینلز سے پہلے بریکنگ کی کہ پی ڈی ایم اور تحریک انصاف میں مذاکرات کا تیسرا اور فائنل راؤنڈ شروع ہو گیا ہے۔ اور اس کے بعد ہم نتیجے کے انتظار میں بیٹھ گئے۔ گھڑی نے دس بجائے تو میں نے ساتھی پروڈیوسر سر کہا کہ لگتا ہے گڑ بڑ ہے ۔ ورنا ایک گھنٹے میں تو زرلٹ آ جانا چاہیے تھا حالانکہ دونوں پارٹیوں کا پیپر ورک بھی تیار تھا پھر اتنی دیر کیوں ہو رہی ہے۔ انہوں نے میری ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب آپ کی بات درست ہے کچھ تو دال میں کالا ہے جو ابھی تک کوئی خیر خبر نہیں آئی، لگتا ہے معاملہ لمبا چلے گا اس وقت تک ہم کھانا کھا لیتے ہیں۔
ہم نے ابھی آفس کے باہر کی کنٹین پر گرما گرم آلو کے پراٹھوں کا آرڈر ہی دیا تھا کہ رپورٹر کا پھر فون آگیا کہ مذاکرات میں ابھی وقفہ آگیا ہےحکومت مذاکراتی کمیٹی ہال سے باہر آگئی ہے اور الگ کمرے میں اپنی قیادت سے مشورہ کر رہی ہے جبکہ تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم مشاورت کے لیے لان میں چلی گئی ہے جو عمران خان سے رابطہ کرکے حکومتی تجاویز پر گائیڈ لائن لے گی۔ ہم نے تسلی سے آلو والے پراٹھوں پر ہاتھ صاف کیا اور دوبارہ آفس چلے گئے۔
پھر ساڑھے گیارہ بجے وہ ہی ہوا جس کاڈر تھا۔ حکومتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے مذاکرات ناکام ہو گئے۔ تحریک انصاف نے لچک کا مظاہرہ کرتے ہوتے ایک ہی دن پورے پاکستان میں الیکشن کروانے پر بھی رضامندی ظاہر کر دی تھی لیکن ساتھ یہ شرط رکھی کہ 14 مئی سے پہلے قومی اسمبلی ، بلوچستان اسمبلی اور سندھ اسمبلی کو تحلیل کیا جائے اور اگلے 60 روز میں انتخابات کروائے جائیں۔ الیکشن ایسا ہو کہ تمام جماعتیں انتخابی نتائج بھی تسلیم کریں۔ لیکن حکومت کے دل میں چور ہے وہ 2023/24 کا بجٹ پیش کرکے 12 اگست سے پہلے اسمبلیاں نہیں توڑنا چاہتی۔حکومت الیکشن نومبر میں کروانے پر باضد ہے۔
فواد چوہدری نے دو روز پہلے ہی ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ ن لیگ دو دھڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے ایک دھڑا مذاکرات کی کامیابی اور دوسرا ناکامی چاہتا ہے جس بڑی وجہ شہباز شریف کو نااہل کروا کے مریم نواز کو اگلے لانا بھی ہے۔ اب سارا معاملہ دوبار سپریم کورٹ میں جائے گا وہاں دونوں پارٹیوں کی مذاکراتی کمیٹیوں کے میٹنگ منٹس پیش کئے جائیں گے جس کے بعد کورٹ اپنا فیصلہ سنائے گئی۔کورٹ اگر آئین پر عمل درآمد کرواتا ہے تو یہ ملٹی پارٹی سسٹم نااہل اور ختم ہو جائے گا۔
آئین شکنی کرنے کی وجہ سے آج وطن عزیز کی یہ حالت ہو گئی ہے۔ تیرہ جماعتی اتحاد نے اس وقت پور سسٹم اور ملک یرغمال بنایا ہوا ہے اور پوری قوم بلیک میل ہو رہی ہے۔ سپریم کورٹ کو اب ہر صورت آئین پر عملدرآمد کروانا ہوگا تاکہ آئین اور ملکی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والے اس کرپٹ کچرے کو سائیڈ پر کرکے آگے بڑھا جا سکے۔