جہلم شہر سے گزرنے والی جی ٹی روڈ گڑھوں میں تبدیل، ٹرانسپوٹرز کی گاڑیاں کھٹارہ بننے لگیں

جہلم: نیشنل ہائی وے کے ذمہ داران کی چشم پوشی کے باعث شہر سے گزرنے والی جی ٹی روڈ گڑھوں میں تبدیل، ٹرانسپوٹرز کی گاڑیاں کھٹارہ بننے لگیں، شہریوں کا حکومت سے جی ٹی روڈ پر توجہ دینے کا مطالبہ۔
تفصیلات کے مطابق چند سال قبل کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر کی جانے والی جی ٹی روڈ ٹوٹ پھوٹ کا شکارہو چکی ہے۔ ٹرانسپورٹرز کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ دریائے جہلم سے مسہ کسوال تک سابق دور حکومت میں جی ٹی روڈ کو از سر نوتعمیر و مرمت کیا گیا تھا چند ماہ بعد ہی جی ٹی روڈدریائے جہلم تا مسہ کسوال تک ناقص تارکول کے استعمال کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو کر گڑھوں میں تبدیل ہو چکی ہے، اس کے ساتھ ساتھ جادہ، دینہ سمیت مختلف مقامات پر جی ٹی روڈ کھنڈرات کی منظر کشی کر رہی ہے جس کیوجہ سے ٹرانسپورٹرز اور شہریوں کی گاڑیاں کھٹارہ بنتی جارہی ہیں۔
ٹرانسپورٹررز نے مزید کہا کہ چند سال قبل این ایچ اے نے پرانی جی ٹی روڈ جو راولپنڈی سے لاہور کی طرف جاتی ہے کو اکھاڑ کر نئی تعمیر کروائی جس میں این ایچ اے کے بااثر ٹھیکیداروں نے چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کیوجہ سے مرمت ہونے والی جی ٹی روڈ میں انتہائی ناقص و غیر معیاری میٹریل کا استعمال کیا، جس کی وجہ سے محض چند سال قبل تعمیر و مرمت ہونے والی جی ٹی روڈ ایک مرتبہ پھر گڑھوں میں تبدیل ہو چکی ہے۔
جادہ اوور ہیڈ برج پر بننے والے گہرے گڑھے اور جی ٹی روڈ جگہ جگہ سے زمین میں دھنس چکی ہے جس کی وجہ سے موٹر سائیکلوں کے حادثات میں بھی اضافہ ہو چکا ہے۔ جی ٹی روڈ کے درمیان بڑے بڑے گڑھے پڑ چکے ہیں جو رات کے وقت ڈرائیورز کو نظر نہیں آتے جس کیوجہ سے حادثات میں غیر معمولی اضافہ ہو چکا ہے۔
ٹرانسپورٹروں نے حکومت وقت سے مطالبہ کیا ہے کہ جس طرح لِلہ تا جہلم 2 رویہ سڑک کی تعمیر کے لئے فنڈز کا اجراء کیا گیا ہے جی ٹی روڈ کی بہتری کے لئے بھی فنڈز فراہم کئے جائیں تاکہ شہریوں کو پیش آنے والی مشکلات میں کمی واقع ہو سکے۔