زرعی ملک ہونے کے با وجود حکومت نے لوگوں کو مفت آٹے کے پیچھے لگا کر تذلیل شروع کر رکھی ہے۔ شہری حلقے

جہلم: شہریوںنے اخبارنویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کی ذمہ دار حکومت کی ناقص پالیسیاں ہیں، مہنگائی کے باعث مارکٹیں ویران ، فیکٹریاں بند، مزدور بے روزگار ہورہے ہیں، ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود حکومت نے لوگوں کو مفت آٹے کے پیچھے لگا کر تذلیل شروع کر رکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگا آٹا موت کی صدا بن چکا ہے آٹے کے حصول میں اب تک ایک درجن کے قریب لوگ وفات پاچکے ہیں، حکومت نے ملوں کے گندم کے پرمٹ بند کر رکھے ہیں جس سے ملک میں آٹے کا بحران پیدا ہوچکا ہے، عام آدمی کی مہنگائی کی وجہ سے زندگی اجیرن ہو چکی ہے۔
شہریوں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں گراوٹ کا شکار ہیں جبکہ پاکستان میں لیوی لگا کرعوام کو ریلیف دینے کی بجائے ٹیکسسز میں مزید اضافہ کردیا ہے ، حکومتی کفایت شعاری کے فیصلے صرف باتوں تک محدود ہو کررہ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت رمضان پیکج کا از سرنو جائزہ لے تو حکومت کی جانب سے سرکاری سطح پر بڑی گاڑیوں کا استعمال نہ تو کم کیا گیا اور نہ ہی افسر شاہی اور وزراء کے پروٹوکول ختم کیے گئے، آٹے کے بحران سمیت تمام بحرانوں کے ذمہ دار مافیاز ہیں ملک بحران کے باوجود مشیروں وزیروں کی مزید بھرتی کی جا رہی ہے ملک آگے بڑھنے کی بجائے پتھر کے دور میں داخل ہوتا دکھائی دے رہا ہے ، حکمران طبقے کی عیاشیاں ختم ہونے کا نام نہیں لے رہیں ۔
شہریوں نے کہا کہ سابق دورِ حکومت میں وزیراعظم پاکستان نے عوام کو ریلیف دینے کے لئے مستحق افراد کو 14/14 ہزار روپے ایزی پیسہ کروادیئے ، حکومت بجلی کے بل گھروں میں بھجوا سکتی ہے تو غریب دیہاڑی دار افراد کو لائنوں میں کھڑا کرنے کی بجائے 3/3 ہزار روپے ان کے ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں بھجوا دے جہاں وہ باعزت طریقے سے جا کر رقم وصول کرکے آٹے کی خریداری کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے سفید پوش طبقہ کو بے وقوف بناے کی غرض سے لائنوں میں کھڑا کررکھا ہے جبکہ سرکاری محکموں کے ملازمین سرکاری ڈیوٹیاں چھوڑکر مفت آٹا سٹالز پر صبح سے رات گئے تک ڈیوٹیاں سرانجام دے رہے ہیں ۔جس سے سرکاری اداروں میں آنے والے سائلین کے کام ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں۔