جہلم

جہلم شہر سمیت ضلع بھر میں غیرقانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی بھرمار، انتظامیہ کی آنکھیں بند

جہلم: شہر سمیت ضلع بھر میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی بھر مار، لاکھوں، کروڑوں کے نذرانے وصول کرنے کے بعد انتظامیہ کی آنکھیں بند، ماضی کا ایک ڈپٹی کمشنر جاتے ہوئے 1 ہاؤسنگ سوسائٹی کو دے شاملات الاٹ کر گیا۔ محض 2/3 ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے پاس منظوری موجود ہے۔

ایس او پیز کے مطابق رقبہ رجسٹری نہیں۔نجی ہاؤسنگ سوسائٹیاں غیر قانونی طور پر انتظامیہ کی سرپرستی میں فروخت کی جارہی ہیں۔ بااثر سیاستدان، ڈپٹی کمشنر، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو، اے سی، تحصیلدار حلقے کے گرداور،پٹواری، ایم سی کے افسران عملہ اور بلڈنگ لینڈ ریوینیو، کرپشن اور بد عنوانیوں میں دھنس چکا ہے۔

انتظامیہ کے ذمہ داران بھاری نذرانے لینے کے بعد خاموشی اختیار کر لیتے ہیں ۔ ایک طرف قومی خزانے کو کروڑوں اربوں روپوں کا چونا دوسری طرف سادہ لوح عوام کو سرعام لوٹا جا رہا ہے۔ ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے نام پر نوسر بازوں کا ٹولہ اگر رو پوش ہو جائے تو عوام کے ڈوبے ہوئے پیسوں کا ذمہ دار کون ہو گا۔

رپورٹ کے مطابق ضلع جہلم میں اس وقت درجنوں سے زائد ہاؤسنگ سوسائٹیاں قائم کی جاچکی ہیں، سادہ لوح عوام کو چکنی چپڑی باتوں میں الجھا کر لاکھوں کروڑوں روپے لوٹے جا رہے ہیں، سادہ لوح افراد سے کوڑیوں کے بھاؤ اراضی خرید کر لاکھوں کروڑوں روپے میں فروخت کی جارہی ہے، نجی ہاؤسنگ سوسائٹی مالکان کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ محض 2/3 ہاؤسنگ کالونیاں میونسپل کمیٹیوں میں رجسٹرڈ ہیں جبکہ بقایا تمام ہاؤسنگ سوسائٹیاں انتظامیہ کی ملی بھگت سے پلاٹ فروخت کر رہی ہیں۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ ایک سابق ڈپٹی کمشنر نے جہلم جی ٹی روڈ سے ملحقہ ہاؤسنگ سوسائٹی کو گاؤں کی چراگاہ انتقال کر دی ہے۔ اس طرح کروڑوں روپے وصول کرنے کے بعد ڈپٹی کمشنر جہلم سے تبادلہ کروانے میں کامیاب ہو گیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ جو ہاؤسنگ سوسائٹیاں رجسٹرڈ ہوئی ہیں انہوں نے بھی برائے نام رقبہ ظاہر کرکے منظوری حاصل کر رکھی ہے۔

اس حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ میونسپل کمیٹیوں کے زمہ داران کو چاہیے کہ ہاؤسنگ سوسائٹی کے اندر قبرستان، جنازہ گاہ، پوسٹ آفس، ٹیلیفون ایکسچینج، ہسپتال، سکول، بچوں کی نشوونما کے لئے پارک، گراؤنڈ سمیت دیگر سہولیات کے لئے جگہ مختص کروائیں تا کہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے اندر رہائش اختیار کرنے والے مکینوں کو مشکلات سے بچایا جا سکے۔

شہریوں نے وزیراعلیٰ پنجاب، چیف سیکرٹری پنجاب سے مطالبہ کیاہے کہ ضلع جہلم میں قائم ہونے والی غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے مالکان اور ان کی سرپرستی کرنے والے سرکاری افسران کے خلاف فوجداری مقدمات درج کروائے جائیں تا کہ ضلع جہلم میں نافذ جنگل کے قانون کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button