پنڈدادنخان: نڑومی ڈھن میگا واٹر سپلائی سکیم کی مین پائپ لائن ٹوٹ گئی، متعدد دیہاتوں کا پانی بند

جہلم کی تحصیل پنڈدادنخان کے علاقہ نڑومی ڈھن میگا واٹر سپلائی سکیم کی مین پائپ لائن ٹوٹ گئی، جس کے باعث پنڈ دادنخان کے 8 دیہاتوں میں پانی کی سپلائی بند ، مین پائپ لائن کا تقریبا 3 ہزار سے چار ہزار فٹ تک پائپ تباہ ہو چکا ہے، محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ پنڈ دادنخان انتظامیہ مستقل حل نکالنے میں ناکام ، متعلقہ ذمہ داران ڈنگ ٹپاؤ پالیسی پر گامزن ہونے کیوجہ سے مکینوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پائپ لائن کو ہستان نمک میں نئی کان نمک بنانے والوں کی غفلت اور لا پرواہی سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئی ہے۔ تاہم انتظامیہ نے ذمہ داروں کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی اور نہ ہی پائپ لائن مرمت کرنے کا کوئی اہتمام کیا ہے پانی کی سپلائی گزشتہ کئی روز سے معطل ہے جس سے ٹوبھہ لِلہ شریف کنڈل جیٹھل، ڈھڈی، تھل، کہانہ سروبہ، بھیلووال سمیت درجنوں موضعات کے مکین متاثر ہیں۔
پینے کے پانی کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے مساجد میں وضو کے لیے پانی موجود نہیں واٹر سپلائی سکیم کے ملازمین پائپ لائن کو عارضی طور پر جوڑتے ہیں لیکن پائپ لائن بوسیدہ ہونے کی وجہ سے چند لمحوں بعد ٹوٹ جاتی ہے۔ اس سکیم پر مرمت کے نام پر کروڑوں روپے کاغذوں میں خرچ ہو چکے ہیں لیکن آج تک کسی محکمے نے جانچ پڑتال کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔
عوام کی درخواستوں کے باوجود نہ تو اینٹی کر پشن والوں نے خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور نہ ہی نیب نے توجہ دی ہے حالانکہ دونوں محکموں کے پاس عوام کی تحریری درخواستیں موجود ہیں۔
علاقہ کے عوام نے نگران وزیراعلی پنجاب سید محسن نقوی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے تحصیل پنڈ دادن خان کے سیاست دانوں نے پینے کے پانی کی طرف کوئی توجہ نہیں دی آج بھی اس علاقہ میں انسان اور مویشی ایک گھاٹ سے پانی پی رہے ہیں اس پائپ لائن پر کچھ بھی خرچ نہیں کیا گیا لیکن کاغذی کارروائی میں سب اچھا ہے کی رپورٹ بھجوادی جاتی ہے۔
آئے روز پانی کے بلوں میں اضافہ کر دیا جاتا ہے نڑومی ڈھن سے آنے والے پانی کا 50 روپے بل سے بڑھا کر اڑھائی سوروپے ماہانہ کر دیا گیا ہے جب کہ اس سکیم پر نہ تو ڈیزل پٹرول خرچ ہوتا ہے اور نہ ہی بجلی خرچ ہوتی ہے اس اسکیم کی ساری آمدن میں سے صرف 33 ملازمین کو تنخواہیں ادا کی جاتی ہیں بلکہ ملازمین کو تین تین ماہ تک تنخواہوں سے محروم رکھا جاتا ہے سب کھانے پینے کا چکرمیں ہیں لاکھوں روپے ماہانہ منافع پر چلنے والی سکیم آئے روز ٹوٹ پھوٹ کا شکار رہتی ہے۔
علاقہ مکینوں نے متعدد مرتبہ کمشنر راولپنڈی، ڈپٹی کمشنر کو تحریری طور پر مطلع کر چکے ہیں لیکن کوئی متعلقہ ذمہ دار علاقہ مکینوں کے بنیادی مسائل پر توجہ دینے کے لئے تیار نہیں۔ علاقہ مکینوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔