جہلم میں بااثر افراد کا غریب محنت کش لڑکے پر تشدد، شدید زخمی حالت میں چھوڑ کر فرار

جہلم: تھانہ صدر کے علاقہ میں بااثر افراد کا غریب محنت کش لڑکے پر تشدد، لوہے کے راڈ اور ڈنڈوں سے مار مار کر براحال کردیا، شدید زخمی حالت میں چھوڑ کر فرار، نوجوان کے نازک اعضاء کو شدید ضرب لگاتے رہے، لڑکا زندگی اور موت کی کشمکش میں سول اسپتال میں زیر علاج، میڈیکل کلیئر ہونے کے بعد ملزمان مقدمہ درج کر کے قرار واقعی سزا دلوائیں گے۔ ایس ایچ او چوہدری الیاس
تفصیلات کے مطابق عرفان حسین نے تھانہ صدر میں موقف اختیار کیا کہ ہم نے کوٹلی اللہ یار میں فارم بنا رکھا ہے، میرا بیٹا نعمان دودھ دینے کی غرض سے پنڈرتوال گیا تو وہاں پہلے سے موجود اصغر، ارشد، اسلم، جاوید، زیبی، ظفر، عثمان، نعمان، فیض، حسنین، مبشر، عمر، سکینہ بی بی اور زرینہ دھاک لگا کر بیٹھے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ میرے بیٹے نعمان کو دیکھتے ہی حملہ آور ہوگئے اور لوہے کے راڈ اور ڈنڈوں سے شدید تشدد کرنا شروع کردیا، میرا بیٹا زخمی ہوکر گر پڑا تو اسکے نازک اعضاء پر ضرب لگاتے رہے، فیض عرف فیضی کے پاس اسلحہ موجود تھا جب نعمان زخمی ہوکر گر پڑا تو ملزمان نے واٹس ایپ پر ویڈیو کال کر کے میری فیملی کو نعمان زخمی حالت میں دکھاتے رہے اور پھر زخمی حالت میں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
انہوں نے بتایا کہ وجہ عناد یہ ہے کہ میرے بیٹے نے حسنین کو منع کیا تھا کہ ہمارے گھر کے نمبر پر غیر ضروری میسج نہ کیا کرے جس کی رنجش میں سارا واقعہ رونما ہوا، اسی رنجش کی بناء پر میرے بیٹے کو تشدد کر کے لہولہان کیا گیا۔ پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ کر شواہد اکھٹے کر لیے ہیں، نعمان نامی زخمی لڑکا زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلاہے اور سول اسپتال میں زیر علاج ہے۔
دوسری جانب ایس ایچ او تھانہ صدر چوہدری الیاس کا کہنا ہے کہ میڈیکل کلیئر ہونے کے بعد مقدمہ درج کر لیا جائے گا، مقدمے میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرکے قرار واقعی سزا دی جائے گی۔