
جہلم: شہر اور گردونواح میں موسم سرما میں بجلی کے ساتھ ساتھ صارفین کو گیس کی اعلانیہ و غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا بھی سامنا ، گھریلو صارفین بجلی و سوئی گیس کی لوڈ شیڈنگ سے پریشان ہیں۔
بجلی کی اعلانیہ و غیر اعلانیہ طویل دورانیے کی لوڈ شیڈنگ سے جنریٹرز کا استعمال بڑھنے سے گیس کی کھپت میں غیر معمولی اضافہ ہونے لگا جس کی وجہ سے گھریلو صارفین گیس کا پریشر انتہائی کم ہونے کے باعث متاثر ہو رہے ہیں، سرکاری ملازمین،دکاندار سکولوں و کالجز میں زیر تعلیم بچے و بچیاں بغیر ناشتہ کے سکولوں میں جانے پر مجبورہو چکے ہیں۔
شہریوں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جب حکومت کو معلوم ہوا ہے کہ موسم سرما میں ایسی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے تو حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ کوئی متبادل انتظامات کرتی۔
صارفین کا کہنا ہے کہ لوڈ شیڈنگ کا لفظ تو جیسے انکی زندگی کا لازمی جزو بن چکا ہے گیس کی بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ایل پی جی مافیا نے سلنڈروں کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے جبکہ سوختہ لکڑی کی قیمت 7 سو روپے من سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت بڑے شہروں جن میں لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ کی صنعتوں کو گیس کی فراہمی بلا تعطل جاری رکھے ہوئے ہے لیکن جہلم کے شہریوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک اپنایا جا رہا ہے ۔ سوئی نادرن گیس پائپ لائن اور آئیسکو واپڈا نے ایک دوسرے کے ساتھ مقابلہ کرتے ہوئے جہلم کے شہریوں کا سکون چھین کر زہنی معذور بنا دیا ہے۔
شہریوں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اگر دونوں وفاقی اداروں نے روش تبدیل نہ کی تو احتجاجاً شہری مذکورہ اداروں کے بلوں کی ادائیگی روک دیں گے اور بھرپور احتجاج ریکارڈ کروائیں گے۔