سوہاوہ

کم عمری میں شادی کی وجہ سے بچیاں تعلیم کے بنیادی حق سے محروم ہو رہی ہے۔ سہیل یوسف

سوہاوہ: ادارہ PODA پاکستان نمائندہ سہیل یوسف اور فرزانہ اشرف نے کم عمری کی شادی کی روک تھام کے حوالے سے ایک آگاہی سیشن کا انعقاد بنیادی مرکز صحت پھلڑے سیداں ضلع جہلم میں کیا گیا۔

آگاہی سیشن میں ٹیچرز، لیڈی ہیلتھ ورکر، لیڈی ہیلتھ وزٹر، ڈاکٹر، سابق کونسلر، سیکرٹری یونین کونسل اور کمیونٹی مردوں خواتین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 25 A کے مطابق 5 سال سے لیکر 16سال تک کے بچوں اور بچیوں کو مفت تعلیم فراہم کرنا، حکومت کی ذمہ داری ہے اور یہ بچیوں کا بنیادی حق ہے۔

فرزانہ اشرف PODA وویمن لیڈرز نے کہا کہ کم عمری کی شادی بچیوں کی ذہنی اور جسمانی اور تولیدی صحت کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔کم عمری کی شادی کی روک تھام کے لیے معاشرے میں متحرک افراد کا کردار انتہائی اہم ہے۔

فرزانہ اشرف نے مطالبہ کیا کہ کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کے لیے کم از کم بچیوں کی شادی کی عمر 18سال ہونی چاہیے جو کہ شناختی کارڈ سے مشروط ہے۔

منیب الرحمان ٹیچر نے کہا کہ نکاح کے دوران نکاح رجسٹرار بنیادی کاغذات کی ذمہ داری سے جانچ پڑتال کرے تو ایسے واقعات رونما نہ ہو۔

راجہ عدنان سابقہ کونسلر نے کہا کہ طلاق کے جتنے کیسز یونین کونسل میں آتے ہے اس کی بڑی وجہ کم عمری میں بچیوں اور بچوں کی شادی ہے وہ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے اپنے فیصلے خود نہیں کر سکتے اور بات طلاق تک آ جاتی ہے

شرکاء نے سیشن کے دوران مختلف سوالات کے ذریعے اپنی معلومات میں اضافہ کیا۔سیشن کے آخر میں شرکاء نے کہا کہ وہ معاشرے میں کم عمری شادیوں کی روک تھام میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button