البیرونی ڈگری کالج پنڈدادنخان کسی مسیحا کا منتظر ہے۔ نزہت الرحمٰن رانجھا

پنڈدادنخان: البیرونی ڈگری کالج پنڈدادنخان کسی مسیحا کا منتظر، ہر دور حکومت کے منتخب عوامی نمائندوں نے کالج کے مسائل حل کرانا تو درکنار مسائل جاننے کی کوشش بھی نہ کی، متعدد بار عوامی خدمت گاری کے دعوے داروں کی توجہ مسائل کی جانب مبذول کرانے کے باوجود گورنمنٹ البیرونی ڈگری کالج سے سوتیلی ماں سے بھی بدتر سلوک کیا گیا۔
ان خیالات کا اظہارپرنسپل کالج ہذا نزہت الرحمن رانجھا نے صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ 244 کنال کی اراضی پر تعمیر کردہ کالج کی باؤنڈری وال نہ ہونے کے باعث کالج کی زمین کو قبضہ مافیا سے خطرات لاحق ہیں، جدید کمپیوٹر سسٹم کی فراہمی تو دور کی باتیں ہیں، کمپیوٹرکی تعلیم دینے والے اساتذہ کی آسامیاں شروع سے آج تک خالی پڑی ہیں، کمپیوٹرائزڈ دور میں کمپیوٹرکے طلباء خدا کے رحم وکرم پرہیں۔
نزہت رانجھا نے گفتگو میں کہا کہ کالج میں پانی کی شدید قلت کے باعث باغ باغیچے، درخت اور گھاس کے حالات قابل رحم ہیں۔ 34 اساتذہ کی ضرورت 18 اساتذہ پوری کر رہے ہیں جبکہ 16 آسامیاں اساتذہ کی تعیناتی کی راہیں دیکھ رہی ہیں، اسی طرح کالج گریٹ فور کے گیارہ ملازمین کی تعیناتی کا منتظر ہونے کے ساتھ کلیریکل سٹاف کی تین خالی سیٹوں پر بھی افسردہ ہے۔
نزہت الرحمن رانجھا نے گفتگو میں مزید کہا کہ برسوں سے کالج ہذا کے مسائل کا رونا روتے روتے میری سروس مکمل ہونے کو ہے، اپنے فرائض منصبی دیانتدار داری سے نبھانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی اور باقی مختصر دورانیہ بھی مثبت جدوجہد جاری رکھیں گے، کالج کے مسائل کے بارے متعلقہ اداروں کو لاتعداد خط اور درخواستیں پیش کیں مگر بے سود۔
نزہت الرحمن رانجھا نے کہا کہ اگر حکومت اور حکومتی نمائندے اپنے بچوں کے مستقبل کی خاطر کالج کی حالت زار پر رحم کھائیں۔