میونسپل کمیٹی جہلم کے اہلکار "مینوں نوٹ وکھا تے جتھے مرضی اے ٹھیہ لا” کے اصول پر کاربند

جہلم: میونسپل کمیٹی کے انکروچمنٹ اہلکاروں کا تکیہ کلام سامنے آگیا، مینوں نوٹ وکھا جتھے مرضی اے ٹھیہ لا ۔ جہلم شہر کے بازاروں میں دکانیں کم اور ٹھیے زیادہ نظر آنے لگے، بازاروں میں تل دھرنے کی جگہ بھی ختم، بازار کی سڑکیں ریڑھی بانوں اور چنگ چی رکشہ والوں نے بلاک کر دیں۔
تفصیلات کے مطابق جہلم میں انتظامیہ نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی، میونسپل کمیٹی کے انکروچمنٹ اہلکاروں کا بھی نیا نعرہ آگیا، "مینوں نوٹ وکھا تے جتھے مرضی اے ٹھیہ لا”۔ میونسپل کمیٹی کے انکروچمنٹ اہلکاروں میں کچھ ڈڈان بھی بن گئے جن کی مرضی سے بازاروں میں ٹھیے لگتے ہیں کوئی بڑا آفیسر جرات نہیں کر سکتا کہ کوئی ان کو روک سکے۔
ذمہ دار ذرائع کے مطابق شہر کے بازاروں میں جگہ جگہ لگنے والے ٹھیے ان اہلکاروں کی مرضی سے لگتے ہیں اور وہ ان سے بھتہ بھی وصول کرتے ہیں، میونسپل کمیٹی کے ایڈمنسٹریٹر بابر دین بھی صرف میٹنگ کی حد تک محدود ہیں۔
اس موقع پر شہریوں کا کہنا تھا کہ بازاروں میں تو یہی لگتا ہے کہ دکانداروں اور ریڑھی بانوں کا قبضہ ہوچکا ہے جن کو کوئی بھی پوچھنے والا نہیں اب تو پیدل چلنا بھی محال ہوچکا جبکہ ریلوے روڈ اور سول لائن کے فٹ پاتھ بھی ان قبضہ مافیا نے خرید لیے۔
شہریوں نے مزید کہا کہ کئی بار میونسپل کمیٹی کی جانب سے آپریشن کیا گیا لیکن وہ وقتی ہی ثابت ہوا کئی دکانداروں کو نوٹس بھی دیئے گئے لیکن وہ بھی ردی کی ٹوکری میں پھینک دیے گئے، شہر کے بازاروں میں ٹریفک کا برا حال ہے، اس وقت تحصیل روڈ پر ریڑھی بانوں کی وجہ سے ٹریفک کا بلاک رینا معمول بن چکا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ مین بازار میں خریداری کے لیے جائیں تو پیدل راستہ بھی نہیں ملتا اس کی یہی ایک وجہ ہے کہ میونسپل کمیٹی کے انکروچمنٹ آفیسر اور اہلکاروں کی ملی بھگت سے بازار سکڑ کر رہ گئے ہیں، شاندار چوک میں پارکنگ کی جگہ بھی ریڑھی بانوں اور بریانی والوں نے خرید رکھی ہے جبکہ شہری سڑکوں پر اپنی گاڑیوں کو پارک کر رہے ہیں۔
شہریوں نے ڈپٹی کمشنر نعمان حفیظ، میونسپل کمیٹی کے ایڈمنسٹریٹر بابر دین سے مطالبہ کیا ہے بازاروں میں تجاوزات کی بھرمار ہوچکی ہے جس کے لیے ایک گرینڈ آپریشن کی ضرورت ہے۔ شہریوں نے ایک مطالبہ یہ بھی کیا ہے کہ انکروچمنٹ آفیسر اور تمام انکروچمنٹ اہلکاروں کو تبدیل کیا جائے تاکہ شہر کے تمام بازاروں میں سے تجاوزات کا خاتمہ ہوسکے اور شہری بغیر کسی رکاوٹ کے خریداری کر سکیں۔