
جہلم: شہر سمیت ضلع بھر میں سردی کے سرد جھٹکوں کے ساتھ ہی انڈوں مرغی اور مچھلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے عوام کے حواس خطا کر دیئے۔
شہریوں نے بتایا کہ تنخواہ دار طبقہ مہنگائی میں پس کر رہ گیا ہے، انہوں نے کہا کہ سبزیوں اور گوشت کے بعد پولٹری مچھلی اور انڈوں کی قیمتوں میں اضافے سے غریب سفید پوش طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کی قوت خرید جواب دے گئی ہے، شہریوں نے کہا کہ بازاروں اور مارکیٹوں میں پرائس کنٹرول مجسٹریٹس وزٹ نہیں کرتے جس کیوجہ سے دکانداروں نے من مرضی کے نرخ مقرر کررکھے ہیں۔
شہریوں نے کہا کہ پچھلے سال کے مقابلے میں قیمتیں دوگنی کر دی گئی ہیں،مارکیٹوں اور دکانوں پر انڈوں کے نرخ 290 سے300 روپے فی درجن تک فروخت کئے جا رہے ہیں۔
ہول سیلر تاجروں کا کہنا ہے پولٹری پر حکومتی ٹیکس اور دوسرے ٹرانسپورٹ کے اخراجات کے بعد قیمتیں بڑھ جاتی ہیں مرغیوں کی فیڈ بھی مہنگی ہو گئی ہے پولٹری فارموں سے مال مہنگا ملتا ہے، پھر کمیشن ایجنٹ کے بعد نرخ میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ انڈوں کی سپلائی شارٹ کے باعث نرخوں میں اضافہ ہوا ہے ، پولٹری انڈسٹری پر ہول سیلز مافیا کا راج ہے، دوسری طرف مچھلی کی قیمتیں بھی آسمان کو چھورہی ہیں۔
عارضی طور پر قائم ہونے والی مچھلی منڈی کے دکانداروں نے بتایا کہ اب مچھلی منڈی میں زیادہ تر مچھلی فارمی ہوتی ہے کیونکہ علی پور چٹھہ سے مچھلی آنے میں تاخیر کیوجہ سے اکثر اوقات مال خراب ہو جاتا ہے منگلا اور تربیلا ڈیم کی مچھلی مہنگی پڑتی ہے، دریاؤں میں ماحولیاتی آلودگی کے باعث مچھلی کی پیداوار متاثر ہورہی ہے، جس کیوجہ سے فش فارموں کی مچھلی منہ مانگی قیمتوں پر فروخت ہو رہی ہے۔
مارکیٹوں میں مچھلی کے نرخ مہاشیر 450 روپے فی کلو، کالا را ہو، 500 روپے کلو، مشکا 800 سے روپے کلو تک فروخت کی جارہی ہے، مرغی کی قیمتوں میں بھی کمی نہیں ہو سکی جس کیوجہ سے سرکاری نرخ 384 روپے فی کلو کے حساب سے مقرر ہے جبکہ دکاندار 425 روپے 750 گرام فروخت کرتے رہے۔