جہلم کے لنڈے بازاروں میں بھی گرم ملبوسات کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں

جہلم: شہر اور گردونواح میں موسم سرما کی دوسری بارش کے بعد سردی کی شدت میں اضافہ ہو گیا، سردی کی شدت میں اضافے کے ساتھ گرم کپڑوں کی مانگ میں کئی گنا اضافہ ہو گیا، مہنگائی سے پریشان عوام نے لنڈا بازاروں کا رخ کر لیا۔
لنڈے بازاروں میں بھی گرم کپڑوں کی قیمتوں میں کئی گنا اضافے سے شہری پریشان ہو کر رہ گئے، کوئی بھی گرم سویٹر یاجیکٹ کے دکاندار منہ مانگے نرخ وصول کر نے لگے، شہریوں کے مطابق غریب آدمی کے پاس جسم کو سردی سے ڈھانپنے کیلئے لنڈا ایک اچھا ذریعہ تھا لیکن مہنگائی کی وجہ سے لنڈے میں بھی کپڑے اورجوتوں کی قیمتوں کو آگ لگی ہوئی ہے۔
شہریوں نے صحافیوںسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں مختلف مقامات پر اب ریڑھیوں کی بجائے لنڈے کی باقاعدہ دکانیں قائم ہو چکی ہیں جہاں اب صرف غریب نہیں تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افرادخریداری کرتے دکھائی دیتے ہیں، کپڑو ں اور جوتوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کی وجہ سے لنڈا بھی غریب آدمی کی قوت خرید سے دور نکل چکا ہے، یہ اب باقاعدہ طور پر ایک کارروبار بن چکا ہے اب غریب کا کوئی نہیں سوچتا اب دکاندار بعض دفعہ تو نئی اشیاء کی قیمت سے بھی کئی گنا زیادہ پیسے مانگتے ہیں۔
شہریوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ لنڈے بازاروں کے لئے بھی نرخنامے لاگو کئے جائیں تاکہ غریب سفید پوش طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو سستے کپڑے اور جوتوں کی فراہمی ممکن ہوسکے، لنڈے بازاروں کیلئے کم قیمت سٹال مختص کئے جائیں تاکہ دکانوں سے مہنگے داموں کپڑے جوتے خریدنے کی بجائے شہری لنڈا بازار کے سستے سٹالوں سے سستے کپڑے، جوتے خرید سکیں۔