جہلم

انتظامیہ کی غفلت، جہلم میں گلہڑسمیت بچوں نوزائیدہ بچوں میں ذہنی و جسمانی بیماریوں میں اضافہ

جہلم: انتظامیہ کی غفلت اور لا پرواہی کے باعث آئیو ڈین کے بغیر کھلے نمک کی فروخت جاری رہنے سے گلہڑ سمیت بچوں نوزائیدہ بچوں میں ذہنی و جسمانی بیماریوں میں اضافہ، ملحقہ و دیہی علاقوں میں بڑوں میں گلہڑ اور بچوں میں زہنی و جسمانی بیماریاں عام ہونے لگیں۔

کچھ عرصہ قبل پنجاب حکومت کی طرف سے جہلم سمیت صوبہ پنجاب کے 36 اضلاع میں بغیر آئیوڈین نمک فروخت کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی مگر پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ذمہ د اران کی طرف سے خاطر خواہ انتظامات اور چیک اینڈ بیلنس کا نظام مفلوج ہونے کی وجہ سے تاحال مارکیٹ میں فروخت ہونیوالے نمک میں آئیوڈین کی مقدار 10 فیصد سے بھی کم ہے جبکہ قوانین کے مطابق نمک میں آئیوڈین کی مقدار 30 فیصد ہونی چاہئے۔

ایک انسان کو دن میں 150 مائیکرو گرام جبکہ حاملہ خواتین میں 200 مائیکرگرام آئیوڈین کی ضرورت ہوتی ہے، مگر آئیوڈین کی کم مقدار پیدا ہونیوالے بچوں میں دماغی کمزوری اور مختلف جسمانی امراض کی شرح انتہائی خطرناک صورتحال اختیار کرتی جا رہی ہے۔

شہریوں نے ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ اندرون شہرسمیت ضلع بھرمیں نمک پیسنے والی چکیوں سے نمونہ جات حاصل کر کے تجزیہ کیلئے لیبارٹریوں میں بھجوائے جائیں کم مقدار میں آیوڈین استعمال کرنے والے نمک ڈیلرز و چکی مالکان کے خلاف فوجداری مقدمات درج کئے جائیں تاکہ شہری بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button