کبوتروں کیلئے چھتوں پر بنائے گئے اونچے پنجرے شہریوں کیلئے خطرے کی علامت بن گئے

جہلم: کبوتروں کے لیے گھروں کی چھتوں پر بنائے گئے اونچے پنجرے شہریوں کی جان و مال کیلئے خطرے کی علامت بن گئے۔ڈپٹی کمشنر ، ڈی پی او ،اسسٹنٹ کمشنرو دیگر تحصیلوں کی انتظامیہ اونچے کبوتر اڈوں و با اثر کبوتر بازوں کیخلاف کارروائیاں کرنے سے گریزاں ہیں۔
کبوتروں کے لئے وسطی ومضافاتی اونچی عمارتوں ، گھروں کی چھتوں پر بنائے گئے انتہائی اونچے بڑے بڑے پنجرے شہریوں کی جان و مال کے لئے خطرے کی علامت بنے ہوئے ہیں۔ آندھی اور تیز ہواؤں کے باعث یہ پنجرے گرنے سے ممکنہ حادثات میں جانی و مالی نقصان کا اندیشہ لا حق رہتا ہے۔
ان پنجروں کے اطراف رہائشی شہریوں کا کہنا ہے کہ کبوتروں کے خطرناک پنجروں نے جینا حرام کر دیا ہے ان پنجروں کی وجہ سے آس پاس کے رہائشیوں پر ہر وقت موت کے سائے منڈلاتے رہتے ہیں جبکہ کبوتر باز چھتوں پر چڑھ کر کبوتر بازی، ہلڑ بازی اور اونچی آواز میں گانے لگائے رکھتے ہیں ،جس کی وجہ سے گھریلو خواتین کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
محلے داروں کا اس حوالے سے کہنا کہ کبوتر بازوں کو ہلہ گلہ کرنے اور اونچے اڈے بنانے کے حوالے سے متعدد بار منع بھی کر چکے ہیں اس کے باوجود بھی کبوتر باز منع نہیں ہوتے اور چھتوں پر چڑھ کر کبوتر بازی کے بہانے خواتین کیساتھ چھیڑ چھاڑ ، آوازے کسنے جیسی گھٹیا حرکات کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے جو کہ چادر چاردیواری کا تقدس پامال کرنے کے مترادف ہے۔
شہریوں نے ،ڈپٹی کمشنر، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سے ان خطرناک پنجروں کے مالکان، کبوتر بازوں کیخلاف کارروائیاں کرنے اور ویران جگہوں پر اڈے قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔