
جہلم: چار دہائیوں سے جہلم کی سیاست پر راج کرنے والی ن لیگ چھ دھڑوں میں تقسیم ہو گئی، نصف درجن دھڑوں کے رہنما ن لیگی ووٹرز اور سپوٹرز کو اپنی ذاتی اور مفاداتی سیاست کی بھیٹ چڑھانے لگے۔گزشتہ دھڑے بندی کی وجہ سے پی ٹی آئی نے ن لیگ کا ناقابل تسخیر قلعہ فتح کر کے نشان عبرت بنا دیا، امیدواروں کی فوج ظفر موج اور دھڑے بندی سے مایوس کارکنان نے آئندہ انتخابات میں ن لیگ سے اپنی راہیں جدا کرنے کی ٹھان لی، ن لیگی اعلیٰ قیادت کی خاموشی اور چشم پوشی سوالیہ نشان بن گئی۔
تفصیلات و سروے کے مطابق موسم کے کروٹ بدلتے ہی سیاسی موسم میں غیر معمولی گرمی اور ہلچل شروع ہو گئی ہے۔ ضلع جہلم میں مسلم لیگ ن نے کئی دہائیوں تک جہلم کی سیاست پر راج کیا اور پاکستان کے ان اضلاع میں نمایاں مقام حاصل کیا جہاں ن لیگ نے کلین سویپ کیا مگر گزشتہ انتخابات میں ن لیگ دھڑے بندی کا شکار ہوگئی اور اس دھڑے بندی میں کارکنوں کی بجائے امیدواروں نے ایک دوسرے کی کو نیچا دیکھانے کے لیے منافقانہ سیاست کو پروان چڑھایا۔
اس منافقانہ طرز سیاست کا مخالف امیدواروں نے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے ن لیگ کی عبرت ناک شکست سے دوچار کرتے ہوئے ن لیگ کے ناقابل تسخیر قلعہ پر قبضہ جما لیا۔ بد ترین شکست کے باوجود جہلم کے ٹکٹ ہولڈروں اور سرکردہ رہنماؤں نے سبق نہ سیکھا اور اپنی روش برقرار رکھتے ہوئے ن لیگ کی بجائے ذاتی دھڑوں کو برقرار رکھنے اور مضبوط کرنے میں مصروف ہو گئے ۔
گزشتہ انتخابات میں ن لیگ کو قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پرشکست سے دوچار کرنے والے لدھڑ خاندان نے کئی دہائیوں بعد ایونوں میں اپنا طوطی بلوا دیا۔ پی ٹی آئی کی قیادت نے جہلم کو سیاسی محاذ پر فتح کرنے کے عوض جہلم کو وفاقی کلیدی ورازرتوں سے نوازا۔
لدھڑ خاندان کے سیاسی معاملات میں دراڑ پڑ گئی اور اس خاندان کے چشم و چراغ اور سالار چوہدری فرخ الطاف نے سابق وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کے موقع پر پی ٹی آئی کا ساتھ دینے کی بجائے ن لیگی خیمے میں پڑاؤ ڈال دیا۔ن لیگ میں ان سے قبل پانچ دھڑے موجود تھے جن میں داراپور،گھرمالہ،مفتیاں، بوکن اور بدلوٹ گروپ شامل ہیں کے بعد چھٹا دھڑا لدھڑ کا بھی شامل ہو گیا۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ جہلم میں جس مسلم لیگ ن کو نیست و نابود کرنے کے لیے لدھڑ خاندان ہمیشہ برسر پیکار رہا اسی خاندان کے سالار کی ن لیگ میں اچانک اور ڈرامائی انداز میں شمولیت سے نہ صرف پی ٹی آئی بلکہ ن لیگی کارکنوں سمیت ٹکٹ ہولڈر بھی انگشت بہ دنداں رہ گئے کیونکہ ن لیگ کی مرکزی قیادت نے جہلم کے کسی ایک ٹکٹ ہولڈر یا جماعتی عہدیدار سے پوچھنا تو درکنار اس معاملے میں گھاس ڈالنا بھی مناسب نہ سمجھااور چوہدری فرخ الطاف کو ن لیگ میں شامل کر کے جہلم میں چھٹے دھڑے کی بنیاد ڈال دی۔
ن لیگ کی مرکزری قیادت اور مقامی دھڑے بندی کی مفاداتی سیاست کی بھینٹ چڑھے جہلم کے ن لیگی کارکنان اس وقت سیاسی یتیم ہو کر رہ گئے ہیں۔ کارکنوں کے مطابق جہلم سے ن لیگ کو مخالفین کئی دہائیوں تک سیاسی میدان میں شکست نہ دے سکے جبکہ ن لیگ کی اپنی قیادت نے ہی ان کو اپنی جماعت سے راہیں جدا کرنے کا موقع فراہم کر دیا ہے۔
ن لیگی کارکنوں کے مطابق ن لیگی قیادت ہی ن لیگ کی قاتل ثابت ہوئی ہے۔مسلم لیگ ن میں نصف درجن دھڑوں کے قیام سے مخالف جماعت اور انکے متوقع امیدوار وں کو اپنی کامیابی یقینی بنانے کے لیے سابقہ ادراور کی طرح انتھک محنت کی ضرورت پیش آنا ممکن نظر نہیں آ رہا۔
یہ بات اظہر المن شمس ہے کہ ضلع جہلم میں قومی اسمبلی کی دو اور صوبائی اسمبلی کی تین نشستوں پر تین امیدوار وں کو ہی ٹکٹ دیا جاسکتا ہے اور ٹکٹ نہ ملنے والے کبھی بھی ن لیگ کے امیدواروں کو ووٹ نہیں دیں گے اور یہ ڈرامہ 2018 کے انتخابات میں جہلم کے عوام دیکھ چکے ہیں جہاں نہ صرف ٹکٹ سے محروم بلکہ ن لیگی ٹکٹ ہولڈروں نے بھی ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے پی ٹی آئی امیدواروں کو ووٹ دلوائے۔
جہلم میں مسلم لیگ ن کا بکھرتا شیرازہ اس کی اعلیٰ قیادت کی نااہلی سمیت ذاتی پسند و ناپسند کا مظہر ہے ۔جہلم میں اس وقت چھ دھڑوں میں سے ایک دھڑا بھی ایسا نہیں جو کسی دوسرے دھڑے سے مخلص نظر آرہا ہو۔
انتہائی معتبر ذرائع کے مطابق جہلم سے دو ن لیگی دھڑوں کو عین انتخابات کے وقت سرخ جھنڈی دکھانے کی ٹھان لی گئی ہے تاکہ ان کے پاس نئی منصوبہ بندی کے لیے وقت کم سے کم ہو ۔ مرکزی قیادت سمیت مقامی قیادت میں بھی رابطوں کا فقدان نظر آ رہا ہے۔جہلم میں اس وقت کوئی ایسا رہنما موجود نہیں جسے ن لیگی کارکنان اپنا سمجھ کر مسائل کے حل کے لیے رابطہ کر سکیں۔جہلم میں ن لیگی کارکن مرکزی حکومت ہونے کے باوجود سیاسی یتیم نظر آ رہے ہیں۔
کارکنوں کے مطابق انہوں نے بھی قیادت کو سبق سکھانے کی ٹھان لی ہے اورجس طرح ضمنی انتخابات میں ن لیگ کو عبرت ناک شکست ہوئی اسی طرح اگر جہلم میں بھی قیادت نے اپنی روش برقرار رکھی تو نہ رہے گا بانس نہ بجنے دیں گے بانسری۔
راجہ افضل مرحوم سے لیکر لدھڑ خاندان تک سب نے جہلم کو تقسیم کیا اور کوئی خاص کام جہلم کے لیے نا کروا سکے آج تک ۔دینہ کو ابھی تک گیس جیسی سہولتوں سے محروم رکھا سب نے ملکر عوام کو بیوقوف بنایا اور مال بنا کے اپنا راہ راست سیدھا کیا جہلم سے زیادہ تو گوجر خان نے زیادہ ترقی کی ایک تحصیل تھی خالی گوجر خان