جہلم

جی ٹی روڈ جہلم ٹوٹ پھوٹ کا شکار، سڑک مسلسل گڑھوں میں تبدیل ہونے لگی

جہلم: شیر شاہ سوری کے دور سے تعمیر کی جانے والی مرکزی شاہراہ جو پنجاب اور سرحد (کے پی کے) کو ملانے والی واحد سڑک ہوا کرتی تھی جسے بعد میں جی ٹی روڈ کا نام دے دیاگیا۔

موٹروے کی پختہ اورکشادہ عالمی معیار والی سڑکیں تعمیر ہونے کے بعد راولپنڈی تا لاہور جی ٹی روڈ کے نام سے مشہور تاریخی سڑک این ایچ اے حکام اورصوبائی محکمہ شاہرات کے ذمہ دار حکام کی مشترکہ غفلت اورعدم توجہی کے نتیجہ میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے کے بعد مسلسل گڑھوں میں تبدیل ہو رہی ہے اور قدیمی اورتاریخی شاہراہ جی ٹی روڈ کو ازسرنوتعمیر کرنے کے امکانات دوردورتک کہیں دکھائی نہیں دے رہے۔

جہلم، دینہ، سوہاوہ، گوجرخان تک سڑک کاجوعلاقہ راستے میں آتاہے اور دوسری جانب دریائے جہلم پل سے لے کر لاہور تک جی ٹی روڈ پر سفرکرنے والے مسافروں کوتمام ترحالات مسافت اورعلاقہ کے حدود کے نام سے مکمل طور پر زبانی یاد ہوچکے ہیں، وزیراعظم پاکستان اور وزیراعلی پنجاب کی خصوصی توجہ اور مشترکہ کاوش ہی راولپنڈی تا لاہور تاریخی سڑک جی ٹی روڈ کی زبوں حالی کے خاتمہ کی خاطر معاون و مددگارثابت ہوسکتی ہے۔

براستہ جی ٹی روڈ سفر کرنے والے بسوں میں ہوں ، یا ویگنوں میں یا اپنی ذاتی ٹرانسپورٹ موٹرکار وغیرہ میں لاہور اور راولپنڈی کے درمیان سفر کر رہے ہوں توان کی متذکرہ روڈ کی شکستہ حالی کی بابت محسوس کردہ کیفیت سے ابھرنے والی داستانیں مکمل طور پر حقائق پرمبنی ہیں۔

جی ٹی روڈ پر سفر کرنے والے لوگوں کی اکثریت کاکہنا ہے کہ موٹروے کے مقابلے میں بہترین متبادل راستہ جوکہ ایک تاریخی سڑک کے نام سے بھی مشہور ہے، یعنی جی ٹی روڈ کو سفرکرنے کے قابل بنائے رکھنے کے فوری اور ہنگامی بنیادوں پراقدامات اٹھائے جائیں اگر یہ ممکن نہیں تو 15/15 کلومیٹر سڑک کی از سرنوع تعمیر کی جائے تا کہ جی ٹی روڈ پر سفر کرنے والے مسافروں کی مشکلات میں کمی واقع ہو سکے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button