جہلم

جہلم کے مختلف علاقوں میں جعلی موبل آئل و انجن آئل کی فروخت کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا

جہلم: شہر اور گردونواح کے مختلف علاقوں میں جعلی موبل آئل و انجن آئل کی فروخت کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا، غیر معیاری استعمال شدہ اور ناقص انجن آئل کو معروف کمپنیوں کے ڈبوں میں بھر کر دوبارہ فروخت کیے جانے کا انکشاف۔ شہریوں کا ارباب اختیار سے نوٹس لینے کا مطالبہ۔

تفصیلات کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں کے ڈیلرز حضرات اور دکاندار باہمی ساز باز کر کے استعمال شدہ انجن آئل فروخت کر رہے ہیں جس کے سبب نہ صرف گاڑیوں کے انجن خراب ہو رہے ہیں بلکہ دورانِ سفر گاڑیاں خراب ہونے سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اس حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ استعمال شدہ انجن آئل کے باعث ہم مالی نقصان اٹھارہے ہیں ناقص و غیر معیاری انجن آئل کے استعمال سے گاڑیاں آئے روز خراب ہور ہی ہیں جن کو ٹھیک کروانے پر ہزاروں، لاکھوں روپے خرچ کرنا پڑتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گاڑی کی کارکردگی اور رفتار کا دارومدار انجن آئل پر ہوتا ہے لیکن اگر وہی غیر معیاری ہو تو گاڑی اپنی مدت سے پہلے ہی خراب ہو کر استعمال کے قابل نہیں رہتی۔

ایک اندازے کے مطابق شہر میں کئی دہائیوں سے آٹو موبائل دکانوں اور ورکشاپس پر انجن آئل فروخت کیا جا رہا ہے اور دکانوں پر غیر قانونی طریقے سے تیار شدہ انجن آئل کی فروخت عروج پر پہنچ چکی ہے جس کی وجہ سے لاکھوں روپے مالیت کی قیمتی گاڑیاں انجن کے مسائل کا شکار ہو رہی ہیں۔استعمال شدہ انجن آئل کی فروخت سے شہری کافی پریشان دکھائی دیتے ہیں۔

شہریوں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جعلی انجن آئل شہر کی50 فیصد دکانوں پر فروخت کیا جا رہا ہے مگر انتظامیہ کی جانب سے اس کی روک تھام کے لیے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جارہے ۔جبکہ آٹو موبائل دکاندار استعمال شدہ آئل کے کارروبار کو محض افواہ قرار دیتے ہیں۔ انجن آئل کی فروخت باقاعدہ نظام کے تحت ہورہی ہے اور زیادہ تر کمپنیاں سیل بند آئل کے ڈبے خود متعلقہ دکانوں تک پہنچاتے ہیں۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ خفیہ ایجنسیوں کواس اہم مسئلے کی تحقیقات کے لئے ذمہ داریاں سونپی جائیں تاکہ اس سنگین مسئلے پر قابو پایا جا سکے اور یہ بھی مطالبہ کیا کہ انجن آئل کی ری سائیکلنگ کرنے والے دکانداروں کی بنائی گئی خود ساختہ منی فیکٹریوں اور لیبارٹریوں کی جانچ پڑتال کی جائے ،قصور وار پائے جانے والے بااثر افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button