موسم سرما کی دوسری بارش؛ جہلم میں سردی کی لہر کے بعد موسم سرما کے روایتی کھانوں کی مانگ میں اضافہ

جہلم: موسم سرما کی دوسری بارش کے ساتھ ہی ضلع بھر کے مختلف علاقوں میں سردی کی لہر کے بعد موسم سرما کے روایتی کھانوں کی مانگ میں اضافہ ہوگیا۔
شہر کے بازاروں میں گرم اور چٹ پٹے کھانے کے شوقین افراد سے کھچا کھچ بھرے ہوئے ہیں جہاں سردیوں کی مشہور سوغاتوں چکن کارن سوپ، دودھ جلیبی، گاجرحلوہ، کشمیری چائے، سموسے، پکوڑے، تلی ہوئی مچھلی اور خشک میوہ جات، باربی کیو و دیگر مرغن غذاؤں کی خریدو فروخت میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے اور بارش کے دوران روایتی کھانوں کا لطف مزید دوبالا ہو رہا ہے۔اندرون شہر میں واقع لذیذہ کھانوں کے متعدد اسٹالز صارفین کی متوجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔
شہریوں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سردیاں ہمارا پسندیدہ موسم ہے اور سردیوں میں مچھلی، سوپ یا گرم کافی کے بغیر دن خوشگوار نہیں گزرتا۔ انہوں نے کہا کہ جب سرد موسم کی سرد ہوائیں چلتی ہیں تو یہ غذائیں نہ صرف خوراک بلکہ بہترین غذائیت بھی پہنچاتی ہیں۔
مچھلی کی خریداری میں مصروف شہریوں کا کہنا ہے کہ سردیوں میں مچھلی ان کے خاندان کی سب سے پسندیدہ غذا ہے جسے وہ تقریبا ًہر ہفتے خریدتے ہیں۔ مچھلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے اگرچہ قوت خرید متاثر ہوتی ہے لیکن سردیوں کے موسم میں مچھلی نہ ہونے کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ فش باربی کیو پارٹیاں کرنا یا تلی ہوئی مچھلی سے لطف اندوز ہونا پسند کرتے ہیں، تاہم بچے فنگر فش کھانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ مچھلی اور خشک میوہ جات بہت مہنگے ہو گئے ہیں اور خریدنے کے قابل نہیں اس لیے ان کے پاس اپنے بچوں کو خوش کرنے کے لیے مونگ پھلی، سموسے اور پکوڑے خریدنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
دوسری جانب دکاندار وں کا کہنا ہے کہ ہمارے زیادہ تر صارفین نوجوان ہیں خاص طور پر قرب و جوار سے آنے والے شہری جو شام کے وقت اپنے دوستوں کے ساتھ گاڑیوں پر سوار ہو کر سردی کو انجوائے کرنے کے لئے آتے ہیں اور سوپ سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
بازار میں موجود صارفین نے اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ قیمتوں میں اضافے کی موجودہ صورتحال میں لوگوں کے لیے مچھلی، خشک میوہ جات سمیت سوپ خریدنا مشکل ترین ہو چکا ہے۔