پبلک ٹرانسپورٹ مالکان، ڈرائیوروں اور کنڈیکٹروں نے مسافروں کو مشکلات میں مبتلا کر دیا

جہلم سے دوسرے اضلاع اور تحصیلوں کی جانب چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ مالکان، ڈرائیوروں اور کنڈیکٹروں نے مسافروں کو مشکلات میں مبتلا کر دیا، بااثر ٹرانسپورٹرز نے مسافروں کے کرایوں میں از خود اضافہ کر کے وصولیاں شروع کر دیں، انکار پر مسافروں کو گاڑیوں سے اتارنے کی دھمکیاں ، ناروا سلوک اور لڑائی جھگڑے معمول بن گئے۔
تفصیلات کے مطابق پبلک ٹرانسپورٹ میں روزانہ ملازم پیشہ افراد، سکول کالجز جانے والے طلباء و طالبات، ہسپتالوں اور اپنی منزل مقصود تک جانیوالے سینکڑوں افراد روزانہ کی بنیاد پر سفر کرتے ہیں لیکن کنٹریکٹر انتہائی بدتمیز ی کرتے ہوئے مسافروں سے اضافی کرایہ وصول کرتے ہیں حالانکہ ان روٹس پر ایسی گاڑیاں چل رہی ہیں جن کے پاس نہ تو روٹ پرمٹ موجود ہے اور نہ ہی موٹر وہیکل ایگزامینر سے فٹنس سرٹیفکیٹ حاصل کررکھے ہیں، اس کے باوجود بااثر ٹرانسپورٹرز نے متعلقہ ذمہ داران کے ساتھ ساز باز کرکے لوٹ مار کا بازار گرم کررکھا ہے۔
مسافروں نے اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہائی ایس میں 13 مسافروں کی بجائے 22 مسافروں کو بھیڑ بکریوں کی طرح ٹھونس دیا جاتا ہے جبکہ بسوں کا عملہ مسافروں سے ائیر کنڈیشن گاڑیوں کا کرایہ وصول کر کے جنگل کا قانون نافذ کئے ہوئے ہیں، قانون نافذ کرنے والے ادارے سب کچھ جاننے کے باوجود شہریوں کی بے بسی کا تماشہ دیکھ رہے ہیں۔
شہریوں نے وزیراعلیٰ پنجاب، آئی جی پنجاب پولیس، چیف سیکرٹری پنجاب سے مطالبہ کیاہے کہ ٹرانسپورٹرز کو پنجاب روڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے مقررہ کردہ کرایوں کے مطابق کرائے وصول کرنے اور کرایہ نامہ گاڑیوں میں نمایاں جگہ پر آویزاں کرنے کا پابند بنایا جائے تاکہ مسافروں کی مشکلات میں کمی واقع ہو سکے۔