
جہلم: اشیاء ضروریہ کے ساتھ ساتھ بچوں کے استعمال کی اشیاء بھی مہنگی ہوگئیں، اب 10/20 روپے دینے کا زمانہ بیت گیا، بچے اپنے بڑوں سے مزید رقم کا تقاضا کرتے دکھائی دیتے ہیں، غریب متوسط طبقہ کے افراد گھریلو اشیاء کو پورا کرنا تو درکنار، بچوں کے جیب خرچ سے بھی پریشان ہو کر رہ گئے۔
تفصیلات کے مطابق جہلم سمیت ملک بھر میں مہنگائی کا طوفان برپا ہے جس کی وجہ سے غریب متوسط طبقہ کے افراد کا 2 وقت کی روٹی کھانا مشکل ترین ہو چکا ہے ، دوسری جانب بچوں کی اشیاء خوردونوش گولی ٹافی، پاپڑ، کیکس، بسکٹس بھی مہنگے ہوچکے ہیں، والدین اپنے بچوں کو10/20 روپے دیکر ان کا جیب خرچ چلاتے تھے لیکن اب مہنگائی نے بچوں کی اشیاء پر بھی قبضہ جمالیا ہے ، جس کیوجہ سے بچے اب 50 روپے لئے بغیر سکول جانے کو تیار نہیں ہوتے۔
اس حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ ارباب اختیار مہنگائی کو کنٹرول کرنے کی بجائے خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں ۔ ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے 13 جماعتوں پر مشتمل حکمران ملک چلانے نہیں اپنی بدعنوانیوں ، کرپشن لوٹ کھسوٹ کے کیسز کو تحفظ دینے کی غرض سے اقتدار میں گھس بیٹھے ہیں ۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ موجود حکومت کے پاس ملک چلانے کی اہلیت نہیں کہ وہ معاشی بدحالی پر قابو پا سکیں۔
شہریوں نے کہا کہ جب اسحاق ڈار کو لندن سے پاکستان لایا گیا تو حکمرانوں نے دودھ اور شہد کی نہریں بہانے کے بلند و بانگ دعوے کئے ، جو تاحال محض دعوے ہی ثابت ہوئے ہیں ، البتہ اسحاق ڈار نے اپنے اوپر درج ہونے والے تمام کیسز سے نجات حاصل کر لی ہے ، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امپورٹڈ حکمرانوں کا موجودہ ٹولہ عوام کو ریلیف دینے کی غرض سے نہیں بلکہ اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کے لئے برسراقتدار آیا جس پر تیزی سے عملدرآمد جاری ہے۔
شہریوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیاہے کہ غریب عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے مہنگائی پر قابو پانے کے احکامات جاری کئے جائیں اور پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کو روزانہ کی بنیاد پرگراں فروشوں کے خلاف کارروائیاں کرنے کا پابندبنایا جائے تاکہ غریب اور متوسط طبقہ کے افراد اپنے بیوی بچوں کو 2 وقت کی روٹی مہیا کر سکیں۔