پنڈدادنخاناہم خبریں

ضمنی انتخاب حلقہ این اے 67؛ سیاسی معرکہ گرم، تحصیل پنڈدادنخان سیاسی سرگرمیوں کا بڑا مرکز بن گیا

پنڈدادنخان (نیر اعوان) سابق وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین کے استعفیٰ کی منظوری کے بعد حلقہ این اے 67 جہلم ٹو میں ضمنی انتخاب کے شیڈول کا اعلان ہوتے ہی تحصیل پنڈدادنخان سیاسی سرگرمیوں کا بڑا مرکز بن چکی ہے۔

8 فروری کو کاغذات نامزدگی فارم جمع کرانے کے آخری دن سیاسی میدان خوب گرم رہا تھا۔ دس امیدواروں نے کاغذات نامزدگی فارم جمع کرانے جن میں سے پانچ امیدواروں کے درمیان بڑے مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔

سابق وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین اس وقت تحریک انصاف کی صف اول کی قیادت کے طور پر جانے جاتے ہیں جنہوں نے قومی سطح پر ضلع جہلم تحصیل پنڈدادنخان کی جو موثر نمائندگی کی ہے اسکی سیاسی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی، اپنی پسماندگی کے باعث جانے والی تحصیل اب چوہدری فواد حسین کی وجہ سے پہچانی جاتی ہے۔

بلاشبہ جو ترقیاتی منصوبے سابق وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین کے کریڈٹ پر ہیں وہ بھی اپنی مثال آپ ہیں جس کا فائدہ ان کو ضمنی انتخابات میں ملے گا اور انتخابی مہم کیلئے بھرپور کمپین میں کام آے گا جبکہ دوسری طرف جنرل انتخابات میں انکی انتخابی مہم چلانے والا ایک موثر دھڑا ان سے الگ ہو چکا اور ضمنی انتخابات میں انکے مدمقابل ہے۔

تحریک انصاف کے سابقہ مقامی عہدیداران بھی ایک حد تک اس عمل سے کنارہ کشی اختیار کر چکے، تحریک انصاف کی موجودہ مقامی تنظیموں چوہدری فواد حسین کی شخصیت کے گرد گھومتی ہیں اور انکو اپنی موجودگی ثابت کرنے کی حد تک دلچسپی رکھتی ہیں جس کے باعث ووٹرز کو پولنگ اسٹیشن تک لانا ممکن نہیں لگتا۔

سابق وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین کی گرفتاری پر آنے والا درعمل اسکی ایک مثال ہے۔ تحریک انصاف کی انتخابی مہم کو چلانے والے زیرک اور متحرک رہنما چوہدری فیصل فرید کو اس کی طرف توجہ کی ضرورت پڑے گی۔

دوسرے موثر امیدوار پاکستان مسلم لیگ ن کے سابقہ ایم این اے نوابزادہ مطلوب مہدی ہیں جو مسلم لیگ ن کی نمائندگی کے ساتھ ساتھ اپنے مرحوم والد سابقہ ایم این اے نوابزادہ راجہ اقبال مہدی خان کے سیاسی جانشین بھی ہیں ان کیلئے یہ الیکشن اتنا آسان نہیں۔ ایک طرف چوہدری فواد حسین جیسی قد آوار سیاسی شخصیت اور ان کے ترقیاتی منصوبوں کا وزن اور دوسری طرف مسلم لیگ ن کی دھڑے بندی نوابزادہ راجہ مطلوب مہدی خان کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے۔

مقامی طور پر ابھرتا ہوا لوکل اتحاد اپنی دھرتی اپنا راج بھی انکے سامنے کھڑا ہے جس کو سابق چیئرمین ضلع جہلم راجہ قاسم علی خان، سابق ایم پی اے نوابزادی راحیلہ مہدی، سابق تحصیل ناظم راجہ افتخار احمد شہزاد تحصیل پنڈدادنخان کی سیاست کی باریکیوں کو سمجھنے والے باباے سیاست مرزا محمود بیگ جہلمی کی بڑی حمایت حاصل ہے۔

سابق ایم این اے نوابزادہ راجہ مطلوب مہدی خان اپنے ووٹرز اور مقامی لیڈر شپ کو متحرک کرنے میں کامیاب ہو گئے تو انتخابی معرکہ گرم کر سکتے ہیں۔

ضمنی انتخابات میں تیسری بڑی سیاسی قوت اپنی دھرتی اپنا راج کے روح رواں سابق تحصیل ناظم چوہدری عابد اشرف جوتانہ کی قیادت میں سامنے آئی ہے جنہوں نے بلاشبہ 8 فروری کو بھرپور قوت کا مظاہرہ کیا اور کاغذات نامزدگی فارم جمع کرانے کے لیے بڑی انٹری دی جس سے ان کے سیاسی طور پر متحرک ہونے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

سابق تحصیل ناظم چوہدری عابد اشرف جوتانہ اپنا ایک بڑا ذاتی بینک ووٹ رکھنے کے باعث ایک موثر امیدوار مانے جاتے ہیں اور وہ کسی بھی امیدوار کو بڑا ڈنڈ ڈال سکتے ہیں مگر ان کیلئے بھی کسی بڑی سیاسی جماعت کی حمایت کے بغیر اتنا بڑا سیاسی معرکہ سر کرنا کسی معجزہ سے کم نہیں جس کے انکو اپنی کور کمیٹی سے مشاورت کے بعد آزاد امیدوار کی بجائے کسی پارٹی کا جھنڈا اٹھانے کا مشورہ ضرور کرنا چاہیے۔

چوتھے قابل ذکر امیدوار تحریک لبیک کے جوان امید وار قاری اعجاز ہیں جنھوں نے کئی سالوں سے تحریک لبیک کو یونین کونسل کی سطح پر کافی متحرک کیا ہے اور تنظیم سازی کو مقامی سطح پر لے جانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

پانچویں بڑے امیدوار پیپلز پارٹی کے امیر حمزہ ہیں جو جماعت کی نمائندگی کی حد تک الیکشن میں موجود ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی کا ووٹر عرصہ دراز سے دیگر جماعتوں میں شفٹ ہو چکا ہے، 16 مارچ کو ہونے والے ضمنی انتخابات جنرل انتخابات کے راہ کا تعین کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button