
جہلم: ضلع جہلم سمیت پنجاب کے آٹھ اضلاع میں پانی کے بحران سے نمٹنے کے لئے بارشی اور سیلابی پانی کو سٹور کرنے کے لئے چھوٹے ڈیمز اور تالاب بنانے کے منصو بے پر پانچ سال بعد بھی عمل نہ ہو سکا، صورتحال مزید سنگین ہونے سے بڑھتے ہوئے مسائل باعث تشویش بننے لگے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سابقہ حکومت نے 2017ء میں تحفظ اراضی منصوبہ کے تحت جہلم، سرگودھا، خوشاب، میانوالی، چکوال، راولپنڈی، اٹک اور ڈیرہ غازی خان میں تالاب اور چھوٹے ڈیم بنانے کا اعلان کیا، جس کا مقصد بارشی اور سیلابی پانی کو بنائے جانے والے چھوٹے ڈیموں اور 62 تالابوں میں سٹور کر کے ضرورت کے وقت پانی کو استعمال میں لانا تھا۔
اس پائلٹ پراجیکٹ کے تحت جہلم سمیت مختلف اضلاع میں کام بھی شروع ہوا اور منصوبہ کی فیزبیلٹی رپورٹ تیار کی گئی جس کیلئے ابتدائی طور پر 18 کروڑ روپے کے فنڈز کی ڈیمانڈ مرتب کر کے صوبائی حکومت کو ارسال کی گئی جس کے بعد سے اب تک اس حوالے سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔
پی ٹی آئی حکومت اس پروگرام کو شروع کرنے کیلئے مسلسل انکار کرتی رہی جس کے باعث یہ منصوبہ ٹھپ ہوتا دکھائی دے رہا ہے اور اب تخمینہ لاگت بھی لگ بھگ 80 کروڑ روپے سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔