
غازیوں اور شہیدوں کی سرزمین جہلم کا حلقہ این اے 67 عرصہ دراز سے پسماندگی کا شکار تھا،اس حلقہ میں کھیوڑہ سے نکلنے والا نمک تو پوری دنیا کھا رہی ہے لیکن اس نمک کا حق کسی نے ادا نہ کیا،نہ تعلیم اور صحت کی طرف توجہ دی گئی نہ ہی بے روز گار نوجوانوں کے لیے روزگار مہیا کرنے کے مواقع میسر کیے گئے۔ تحصیل پنڈدادنخان بالخصوص علاقہ بائی دیس میں نہ کسی نے پانی کی سہولت مہیا کرنے کی طرف توجہ دی نہ فیملیز کی تفریح کے لیے کوئی اقدامات کیے گئے۔
اس علاقے میں آئی سی آئی سوڈا ایش فیکٹری، سالٹ مائین اور سیمنٹ کی فیکٹریاں ہیں جہاں سے سالانہ اربوں کا ریونیو سرکار کو جاتا ہے لیکن سڑکیں ایسے بدحالی کا شکار تھی کہ پنڈدادنخان جیسا تاریخی شہر بھی ایسے دکھائی دیتا تھا جیسے ہیروشیما پر حملہ کیا گیا ہو،نہ ای او آئی بی کا دفتر تھا نہ ہی پاسپورٹ آفس،لوگوں کو کئی گناہ زائد مسافت طے کرکے ای او بی آئی آفس اور پاسپورٹ آفس آنا پڑتا تھا۔ نمکیات کے باعث زمینیں بنجر پڑی ہوئی تھیں، مسائل ہی مسائل تھے،جن کو اجاگر کرنے اور فنڈز لانے والا کوئی نہیں تھا۔
وکالت میں لوہا منوانے کے بعد چوہدری فواد حسین نے اپنے بھائیوں چوہدری فیصل فرید اور چوہدری فراز حسین کے ہمراہ اس حلقے میں باقاعدہ سیاسی سفر کا آغاز کیا،کسی نے مجاور کہا تو کسی نے طرح طرح کے القابات سے اپنے حسد کی آگ نکالی،چوہدری فواد حسین نے تہیہ کر لیا تھا کہ اس دھرتی سے الیکشن لڑنا اور جیت کر اس علاقے کی محرمیوں کا اذالہ کرنا ہے۔
کامیابی کے بعد اللہ کے کرم سے وزارت جیسا عہدہ نصیب ہوا،تین سالوں میں وہ کارنامے سرانجام دئیے وہ کام کر دکھائے جن کی نظیر گزشتہ سو سالوں میں نہیں ملتی، سب سے پہلے تعلیم اور صحت کی طرف توجہ دی گئی،ضلع بھر میں ایک سو سے زائد سکول اپ گریڈ ہوئے، ٹیچرز اور فرنیچر کی کمی دور کی گئی،بنیادی مراکز صحت میں ڈاکٹرز اور عملے کی کمی ہوئی،دیہاتوں میں بجلی کے کم وولٹیج کے مسائل حل کروائے، ایک ارب سے زائد لاگت سے لنکس روڈ،گلیاں بنوائیں،کھیوڑہ اور تھل میں پانی کے منصوبوں پر کام شروع ہوا۔
وزیر اعظم کو متعدد بار غازیوں اور شہیدوں کی سرزمین پر لائے،129سالہ جلالپورشریف تاکندووال نہر کا منصوبہ پینتالیس ارب سے شروع کروایا جس کا کام تیزی سے جاری ہے،اس منصوبے سے 170ایکڑ بنجر زمینیں آباد ہوں گی،ہریالی اور خوشحالی آئے گی،اس طرح للّٰہ تا جہلم دورویہ سڑک کی تعمیر عوام کا درینہ مطالبہ اور بھیانک خواب تھا جووفاقی وزیرفوادچوہدری کی کاوشوں سے شرمندہ تعبیر ہوا۔
یہ سڑک نہایت اہمیت کی حامل ہے جو کشمیر،سرگودھا،منڈی بہاؤالدین کو آپس میں ملاتی ہے،اس سڑک کی تعمیر کا کام شروع ہوچکاہے،اس سے نہ صرف مواصلاتی نظام بہتر ہو گا بلکہ فاصلے کم لوگوں کو سفری سہولیات میسر آئیں گی،غازیوں اور شہیدوں کی سرزمین کے ساتھ جہلم تاریخی ضلع ہے لیکن پی ٹی آئی حکومت سے قبل کسی نے تاریخی مقامات کو اجاگر کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی،سیاحت کے فروغ کے لیے اقدامات نہیں کیے گئے تھے۔
قلعہ نندنا ہو یا ٹلہ جوگیاں ہو یا قلعہ روہتاس، گوردوارے ہو یا دیگر تاریخی مقامات،ہر طرف فواد چوہدری کی نظر ہے،وہ وزیر اعظم کو قلعہ نندنا لائے، ٹلہ جوگیاں کا معائنہ کروایا، ابوریحان البیرونی کی رسد گاہ اور باغانوالہ جیسے گاؤں میں بحالی کے کام شروع ہوئے، قلعہ روہتاس کی حالت زار کو بہتر بناکر عالمی سطح پر عوام کی توجہ تاریخی مقامات کی طرف مبذول کروائی،پنڈدادنخان میں پاسپورٹ اور ای او بی کے دفاتر تعمیر کروائے، یہ وہ منصوبے ہیں جو گزشتہ سو سالوں سے عوامی نمائندوں کی نظروں سے اوجھل تھے۔
یہ وہ فواد چوہدری ہے جنہیں مجاور کہا گیا اور اس نے بار بار اسمبلی فلور پر غازیوں اور شہیدوں کی دھرتی کے باسیوں کی بات کی،یہ وہ فواد چوہدری ہے جس کی آنکھوں سے شہیدوں کے ذکر پر اسمبلی فلور پر آنسو ٹپکے، یہ وہ فواد چوہدری ہے جو شہیدوں کے گھر پہنچتا،اورمقبوضہ کشمیر کے عوام کی ہر محاذ پر دلیرانہ انداز میں ترجمانی کرتا ہے،یہ وہ فواد چوہدری ہے جس کے بھائی فیصل فرید تحصیل پنڈدادنخان اور فراز چوہدری تحصیل جہلم کی عوام کے دکھ درد اور غمی خوشی میں شریک ہوتے ہیں۔
فواد چوہدری نے اپنے قول و فعل اور اقدامات سے ثابت کیا وہ فرزند جہلم،جہلم کی جان اور پاکستان کی شان ہے اور جہلم کی عوام کو غازیوں اور شہیدوں کی سرزمین کے اس بہادر سپوت پر فخر ہے۔