لندن: 35سالہ وکیل زارا علینا کے قاتل اردن کے مک سوینی کی اپیل کورٹ کے ججوں کی جانب سے سزا میں 33سال کمی کئے جانے پر مقتولہ کے اہل خانہ نے شدید برہمی اور مایوسی کا اظہار کیا۔
جمعہ کو اپیل کورٹ کے 3ججوں نے اُس کی سزا میں کمی کرنے کا فیصلہ سُنایا۔ مک سوینی کو قتل کی اس واردات سے 9دن قبل جیل سے لائسنس پر رہا کیا گیا تھا۔
مقتولہ کی چچی ناز نے بی بی سی کے پروگرام بتایا کہ اگرچہ یہ فیصلہ سزائوں کے مسلّمہ فریم ورک کے مطابق معلوم ہوتا ہے لیکن اس فیصلے سے ہمارے لئے سوال اُٹھتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ اپیل ججوں نے اصل ٹرائل جج کے دیئے ہوئے فیصلے کو کس بنیاد پر تبدیل کیا۔
مک سوینی نے قتل اور جنسی زیادتی کا اعتراف کیا تھا لیکن دسمبر میں اس کی سزا سُنانے کیلئے ہونے والی سماعت میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ الفورڈ کی کرین بروک روڈ پر ملزم نے مقتولہ پر 9منٹ میں 45وار کئے تھے۔
اپیل کی سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ سزا سُنانے والی جج چیمہ گرب نے مقدمے میں غلط طور پر بڑھا چڑھا کر پیش کئے گئے معاملات کو شامل کیا۔ ملزم کے وکیل نے کہا کہ یہ بات تسلیم کی جاتی ہے کہ مقصد جنسی زیادتی تھا لیکن قتل کرنے کا اِرادہ نہیں تھا۔
مقتولہ کی چچی نے کہا ہے کہ اپیل کورٹ کے فیصلے سے یہ پیغام جاتا ہے کہ اُن کی مشکلات کی کوئی حیثیت نہیں۔ ان پر توجہ نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مک سوینی نے عملاً قانونی عمل میں شریک نہ ہو کر قانون کے مُنہ پر طمانچہ مارا ہے اُس نے قانون کو اپنے لئے اور اپنا حق استعمال کیا جبکہ اس قسم کے رویئے کا اظہار کرنے والوں کو ان کا حق نہیں ملنا چاہئے۔