پنڈدادنخان: لِلہ تا جہلم روڈ کی تعمیر کا منصوبہ ایک سال سے التوا کا شکار، مطلوبہ فنڈز جار ی نہ ہونے کے باعث مسافروں اور اہل علاقہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس کی بے حسی کے باعث 126 کلومیٹر طویل زیر تعمیر لِلہ جہلم روڈ کا کام 2024ء میں مکمل ہونا تھا منصوبہ التوا ہونے سے پنڈدادنخان جہلم کی تقریباً دس لاکھ سے زائد آبادی سفری مشکلات کا شکار ہو چکی ہے۔
سڑک تعمیر کرنے والی کمپنی نے ساری سڑک اکھاڑ کر رکھ دی ہے اور فنڈز نہ ملنے پر کام بند کر کے چلی گئی ہے جس کے باعث مریض، مسافر، تاجر، سیاح، طلباء، ملازمین اور وکلاء روزانہ ذلیل و خوار ہو رہے ہیں جبکہ تاجر برادری اور ٹرانسپورٹرز کو ابتک کروڑوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔
وفاقی وزارت منصوبہ بندی کمیشن و ترقیات اسلام آباد نے مالی سال 22 -2021ء میں 5 ارب روپے مختص کئے تھے جس میں سے 3ارب 30 کروڑ روپے جاری کئے مالی سال 2023-22ء میں وفاقی وزارت منصوبہ بندی کمیشن و ترقیات اسلام آباد نے صرف 50 کروڑ روپے مختص کئے جس میں سے 40 کروڑ روپے جاری کئے گئے۔
ذرائع کے مطابق منصوبے کی بروقت تکمیل کے لئے کم از کم 6 ارب روپے لازمی مختص کیے جانے چاہئے تھے روز بروز کی بڑھتی لاگت کے باعث موجودہ مالی سال 24-2023ء میں بھی کم از کم 4 ارب روپے سے زائد مختص ہونے چاہئے تھے۔
روڈ کی خستہ حالی کے باعث بین الاقوامی شہرت کے حامل سیاحتی مقامات کھیوڑہ سالٹ مائینز اور قلعہ نندنا تقریباً ویران ہو چکے ہیں جبکہ مریض، طلباء، وکلاء اور سرکاری ملازمین روزانہ کی سفری مشکلات کا شکار ہیں، اکھاڑی گئی سڑک پر اڑنے والی گردو غبار سے قریبی آبادی کے باسی اور مسافر آنکھوں ،گلے اور پھیپھڑوں کی بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔
محکموں اور حلقے کے عوامی نمائندوں کی عدم دلچسپی کے باعث پنڈدادنخان کے عوام نے آخر کار تنگ آکر لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کا دروازہ بھی کھٹکھٹا دیا ہے۔