جی ٹی روڈ جہلم پر جگہ جگہ گہرے گڑھے، جی ٹی روڈ پر سفر کرنے گاڑی مالکان کی قیمتی گاڑیاں کھٹارہ بننے لگیں

جہلم سے مسہ کسوال اور جہلم سے کھاریاں جی ٹی روڈ پر جگہ جگہ گہرے گڑھے بننے سے جی ٹی روڈ پر سفر کرنے گاڑی مالکان کی قیمتی گاڑیاں کھٹارہ بننے لگیں، این ایچ اے کے افسران نے مجرمانہ خامو شی اختیار کر لی، شہریوں کا ارباب اختیار سے جی ٹی روڈ کو مرمت کروانے کا مطالبہ ۔
تفصیلات کے مطابق جہلم سے مسہ کسوال، جہلم سے کھاریاں جی ٹی روڈ کے دونوں اطراف سڑکیں گہرے گڑھوں کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہیں جس کی وجہ سے جی ٹی روڈ پر آئے روز حادثات اس بات کی واضح دلیل ہیں کہ این ایچ اے کی انتظامیہ مال بناؤ، ڈنگ ٹپاؤ پالیسی پر گامزن ہے جی ٹی روڈ مرمت نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کی قیمتی گاڑیاں کھٹارہ بنتی جا رہی ہیں۔
ایک طرف حکومت ترقیاتی کاموں کے حوالے سے ڈھنڈورہ پیٹ رہی ہے تو دوسری جانب 4/5 سال قبل تعمیر ہونے والا جی ٹی روڈ سابق حکمرانوں کو کوستا دکھائی دیتا ہے۔
اس حوالے سے شہریوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ این ایچ اے انتظامیہ دریائے جہلم کے مقام پر قائم کئے گئے ٹول پلازہ ، ضلع جہلم کی تحصیل سوہاوہ کے علاقے ترکی جوڑ کے مقام پر قائم ٹول پلازہ سے روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں روپے ٹول ٹیکس کی مد میں اکھٹے کر رہی ہے جو سالانہ کروڑوں، اربوں روپے بنتے ہیں لیکن بدقسمتی سے جی ٹی روڈ پر پھوٹی کوڑی بھی نہیں لگائی جا رہی جس کی وجہ سے جی ٹی روڈ دونوں اطراف سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔
شہریوں نے وزیراعظم پاکستان، چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ جی ٹی روڈ کی مرمت کروائی جائے تاکہ شہریوں کو پیش آنے والی مشکلات میں کمی واقع ہو سکے۔