لندن: ہاؤسنگ اومبڈسمین کی تحقیقات میں انگلینڈ بھر میں لینڈ لارڈز کی جانب سے سوشل ہاؤسنگ سیکٹر میں ناکامیوں اور تاخیر کے سنگین ترین نتائج میں چار گنا سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا اور گزشتہ برس کی اس صورتحال کو محتسب نے انگلینڈ بھر میں ایک تشویش ناک اور سوچنے والا اوور ویو قرار دیا ہے۔
مارچ تک کے سال میں باضابطہ تحقیقات کیلئے 5,109شکایات میں اضافہ ہوا جو ایک سال پہلے کے اسی دورانیے ک مقابلے میں 28فیصد زیادہ ہیں اور ہاؤسنگ اومبڈسمین سروس کے مطابق یہ ایک ریکارڈ بلند تعداد ہے۔ ہاؤسنگ سکریٹری مائیکل گوو کا کہنا ہے کہ اومبڈسمین کی انویسٹی گیشن کے ان ناکامیوں اور تاخیر کے ان نتائج کو سوشل ہاؤسنگ لینڈ لارڈز کیلئے ویک اپ کال ہونا چاہیے ۔
اومبڈسمین کا کہنا ہے کہ یہ اضافہ مختلف عوامل کی وجہ سے ہوسکتا ہے جس میں میڈیا کی توجہ اور عواب اسحقٰ کی موت کی تحقیقات کے ساتھ ساتھ پراپرٹیز کی خراب صورت حال بھی شامل ہے۔ دو سالہ عواب دسمبر 2020میں اپنے گھر ریسپائیرٹری عارضے کی وجہ سے انتقال کر گیا تھا جو اپنے گھرمیں مولڈ کے طویل ایکسپوژر کی ہجہ سے لاحق ہوا تھا ۔ اس کے انتقال سے غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی جس کے نتیجے اس سال عواب لا کو سوشل ہاؤسنگ ایکٹ کے حصے کے طور پر منظور ہوتے دیکھا گیا۔ اس قانون کے تحت لینڈ لارڈز کیلئے ضروری ہےکہ وہ سوشل ہاؤسنگ میں کرائے داروں کو محفوظ رہائش میں مولڈ جیسے رپورٹ شدہ خطرات کو بروقت موثر انداز میں ٹھیک کریں یا بھرکرائے داروں کو ری ہاؤس کریں۔
اومبڈسمین کو سوشل ہاؤسنگ کے بارے میں کی جانے والی شکایات میں سب سے بڑا تناسب پراپرٹی کی حالت زار کا تھا جن کا تناسب گزشتہ سال کے نتائج میں 37فیصد ہے۔ شکایات میں دوسرا بڑا تناسب شکایات ہینڈلگ کا تھا جبکہ دیگر شکایات میں ہیلتھ اینڈ سیفٹی کے ایشوز شامل تھے۔
ان شکایات میں بدانتظامی اومبڈسمین کا ایک باضابطہ فیصلہ ہے کہ لینڈ لارڈز شکایات پر موثر کارروائی کرنے مں ناکام رہے اور انہوں نے ایسا کچھ ایسا کیا جو نہیں ہونا چاہیے تھا یا محتسب کی رائے میں اس میں غیر معقول تاخیر ہوئی ہے۔ کچھ شکایات میں شدید بد انتظامی پائی گئی جہاں شکایات پر ضرورت سے زیادہ تاخیر ہوئی یا لینڈ لارڈز کی جانب سے کرائے دار کی خاص کمزوریوں پر غور نہیں کیا گیا۔ ان میں چار گنا سے زیادہ اضافہ ہوااور یہ شکایات 31 سے بڑھ کر 131 تک پہنچ گئیں۔
اومبڈسمین کا کہنا ہے کہ 131 شکایات میں سے 112 میں لینڈ لارڈز 10000 سےزائد مکانوں والے تھے۔ لوکل اتھارٹیز کیلئے بدانتظامی کا تناسب ہاؤسنگ ایسوسی ایشنز سے تھوڑی زیادہ تھا جو 50 فیصد کے مقابلے میں62 فیصد تھا۔ محتسب کا کہنا ہے کہ لوکل اتھارٹیز کو کم وسائل کی وجہ سے شکایات کے مناسب ازالے میں زیادہ مشکل پیش آئی ہے اور اسی لیے بدانتظامی کے مزید نتائج سامنے آئے ہیں ۔
اومبڈسمین کی جانب سے شکایات میں کوئی بدانتظامی نہیں کے نتائج میں 20 فیصد کمی آئی جو 1,481 سے کم ہو کر 1,192 رہ گئیں۔ ملک میں بدانتظامی کا سب سے زیادہ تناسب دارالحکومت لندن میں رہا یہاں تک کہ جب دارالحکومت میں سوشل ہاؤسنگ کی بڑی تعداد کا حساب لگایا گیا تھا، گزشتہ سال لندن کے لینڈ لارڈز کے شدید بد انتظامی کے 77 نتائج سامنے آئے۔ اس مے بعد سب سے بلد شرح ساؤ تھ ایسٹ میں رہی۔ اس کے بعد ایسٹ انگلینڈ، مڈلینڈز، نارتھ ویسٹ اور نارتھ ایسٹ اور یارکشائر رہے۔ تمام ریجنز میں ساؤتھ ویسٹ میں بد انتظامی کی مجموعی شرح سب سے کم رہی تھی۔
اومبڈسمین آفس نے 50 فیصد سے زیادہ بدانتظامی کی شرح والے 91 لینڈ لارڈز کے چیف ایگزیکٹوز کو دوبارہ خط لکھا ہے جس میں انکی فوری توجہ ان اعداد و شمار کی جانب مبذول کروائی گئی ہے۔ ہاؤسنگ اومبڈسمین رچرڈ بلیک وے کا کہنا ہے کہ ہمارا شکایات کا سالانہ اوورویو اس ملک میں سوشل ہاؤسنگ کی شکایات کا ایک منفرد اور سنجیدہ جائزہ فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے سوشل ہاؤسنگ کی مجموعی تصویر کو ناقص عمل میں سے ایک کے طور پر بیان کیا اور انہوں نے بڑھتے ہوئے اسدباؤ کو تسلیم کیا جس کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ سوشل ہاؤسنگلینڈ لارڈز کو کمبائنڈ ہاؤسنگ اور مصرف زندگی کے بحران کا سامنا ہے۔
لیکن مسٹر بلیک وے نے مزید کہا کہ کچھ قابل ذکر کوششوں کے باوجود، ہمارے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ لینڈ لارڈز کی فراہم کردہ سروسز اور ان کے رہائشیوں کی معقول توقعات کے درمیان ایک بنیادی فرق ہے۔ اکثر معذور افراد یا دماغی صحت کی ضروریات کے حامل افراد اس فرق کے درمیان گر رہے ہیں ۔ اکثر بنیادی باتیں صحیح طریقے سے نہیں کی جاتی ہیں‘ سیدھی سیدھی بات چیت یا ریکارڈ رکھنے سے محروم رہتے ہیں، جس کی وجہ سے مسائل مزید سنگین ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ صورت حال رہائشیوں کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک اور مالی نقصان کا سامنا کرنے یا اپنے گھر کے لطف سے محروم ہونے کا باعث بن رہی ہے۔ سوشل ہاؤسنگ ریگولیشن ایکٹ کے حصے کے طور پر ہمارے آپشنز میں اضافہ ہوا ہے اور ہم جلد ہی وسیع تر احکامات جاری کریں گے تاکہ لینڈ لارڈز کو ان کلیدی شعبوں میں اپنی پالیسی اور عمل کو بہتر بنانے میں مدد ملے جہاں ہمیں بار بار ناکامی کا امکان نظر آتا ہے۔
کونسلز کی نمائندگی کرنے والی لوکل گورنمنٹ ایسوسی ایشن (ایل جی اے) کے ہاؤسنگ ترجمان ڈیرن ورٹویل نے کہا کہ لوکل کونسلز اہم مالی رکاوٹوں اور دشولریوں کے باوجود کرائے داروں کیلئے اچھے نتائج فراہم کرنے سلسلے میں سخت محنت کر رہی ہیں- اور وہ تمام ریذیڈنٹس کیلئے رہائش کے حالات کو بہتر بنانے کے حوالے تے انتہائی پرعزم اور مخلص ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کونسلز اپنے کرائے داروں کو مایوس نہیں کرنا چاہتی ہیں اور انہیں ممکنہ بہترین سروسز فراہم کرنے کی غرض سے محتسب اور سوشل ہاؤسنگ ریگولیٹر کے ساتھ مل کر کام چاہتی ہیں۔
ہاؤسنگ سیکرٹری مسٹر مائیکل گوو نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ مسائل حل نہ ہونے تک تمام کرائے برے لینڈ لارڈز کے سامنے کھڑے ہونے اور محتسب کے پاس جانے کیلئے خود کو بااختیار محسوس کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم سوشل ہاؤسنگ کرائے داروں کو ان کے حقوق سے آگاہ کرنے کیلئے چیزوں کو درست کرنے کی کمپین چلا رہے ہیں۔
ہاؤسنگ ترجمان نے کہا کہ ہمارا سوشل ہاؤسنگ ریگولیشن ایکٹ پوری انڈسٹری میں سٹینڈرڈز کو آگے بڑھا رہا ہے اور ہم سوشل لینڈ لارڈز کو مجبور کرتے ہوئے عواب لا متعارف کروا رہے ہیں تاکہ نم اور مولڈ جیسے مسائل کو سخت ٹائم فریم کے اندر ٹھیک کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم شکایات کا ازالہ کرنے میں ناکام سوشل لینڈ لارڈز پر یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ اگر وہ اپنے کرائے داروں کو نظر انداز کرتے رہے تو ہم ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے۔