
پڑی درویزہ: 8سالہ ننھی کلی ’’جنت فاطمہ‘‘ کوئٹہ سیلاب کی بے رحم لہروں کے راستے جنت الفردوس میں پہنچ ہو گئی، کو رکمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور کی مثالی انسانی ہمدردی اور خصوصی طیارے کے ذریعے تما م ہلاک شدگان کو 24گھنٹے کے اندر اندر کوئٹہ بلوچستان سے پنجاب کے جنوبی اور شمالی علاقوں میں پہنچا دیا، سوگوار والدین کے ہمراہ ہر آنکھ اشک بار تھی، نماز جنازہ میں نواحی علاقہ بھر سے شرکاء کی کثیر تعداد شامل۔
تفصیلات کے طابق نواحی علاقہ پڑی درویزہ کے رہائشی ماسٹر مظہر حسین ، مسعود جاوید بردران کے بھانجے صوبیدار محمد صہیب کی 8 سالہ ’’جنت فاطمہ‘‘ کوئٹہ بلوچستان کے سیلابی ریلہ کا شکار ہو گئی۔ واضح رہے کہ متوفیہ بچی کے والد پاکستان آرمی میڈیکل کور میں بسلسلہ ملازمت کوئٹہ کینٹ میں سرکاری طور پر رہائش پذیر ہیں۔
بے رحم سیلابی ریلے کا شکار ہونے والی بچی کے بدقسمت والد محمد صہیب کے مطابق دوہفتوں سے جاری بارش کا سلسلہ جب طویل ہو رہا تھا تو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) کی طرف سے بذریعہ موبائل میسج اور عمومی اعلانات کوئٹہ کے رہائشی عوام کو خطرے سے ہائی الرٹ کر دیا گیا تھا لیکن کوئٹہ کے عقبی علاقوں میں واقع نامعلوم ڈیم میں پانی کی مقدار بڑھنے کے متعلق کوئی اطلاع بر وقت نہ دی جا سکی۔
حادثہ کے روز جمعہ 26اگست کو دن قریب گیا رہ بجے اچانک ڈیم ٹوٹ گیا ۔ اس وقت وہ خود اپنی ڈیوٹی پر مامورتھے ۔ طویل بارشوں کی وجہ سے 28اگست تک کوئٹہ کے تمام آرمی پبلک سکول بند تھے۔ تمام بچے اپنے گھروں میں تھے۔محمد
نے میڈیا کو بتا یا کہ جب ڈیم اچانک ٹوٹا اور پانی کا بھاری ریلہ آیا تو کوئٹہ کینٹ آبادی کی حفاظتی دیوار برے طریقے سے بہہ گئی، اس سے پہلے سرکاری کوارٹروں کے مکینوں کو پاکستان آرمی کے جوانوں نے اونچی محفوظ جگہوں پر پہنچا دیا تھا ۔ لیکن انسان کی جب قسمت ہار جائے تو سب کچھ ساتھ چھوڑ جا تا ہے ۔
سیلابی ریلہ کا شکار ہونے والی ’’جنت فاطمہ‘‘ کے والد محمد صہیب نے مزید بتا یا کہ بچی اپنی والدہ کے ہاتھوں میں تھی لیکن اچانک پانی کا اس قدر زور تھا کہ خوف کے مارے جنت فاطمہ اپنی ممتا کے ہاتھوں نے نکل گئی، ماما، ماما پکارتی بچی سیلابی لہروں میں بہہ گئی تھوڑی دیر بعد پاکستان آرمی کے امدادی ہیلی کوپٹر نے بچی کو ایک مکان کی چھت سے اٹھا لیا تو شاید بچی کے آخری سانس تھے جو اس نے اپنی والدہ کی گود میں لئے اور اللہ کو پیا ری ہو گئی۔
صوبیدار محمد صہیب نے کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور کا دل سے شکریہ ادا کیا کہ موصوف کی کاوشوں کے نتیجے میں وہ حادثہ کے دوسرے روز ہی خصوص طیارہ کے ذریعے صوبہ پنجاب کے دیگر سیلابی ہلاک شدگان کی میتوں کے ہمراہ کوئٹہ سے آبائی علاقوں تک منتقل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
سیلابی ریلے کا شکار ہونے والی ’’جنت فاطمہ‘‘ کی میت جب نمازجنازہ کے لیے اٹھی تو سوگوار والدین ، عزیز و اقارب کے ساتھ ساتھ ہر آنکھ اشک بار تھی۔ کلمہ طیبہ کے خوبصورت ذکر کے ساتھ میت جنازہ گاہ پڑی درویزہ پہنچائی گئی۔ جامع مسجد انوار مدینہ پڑی درویزہ کے خطیب محمود الحسن نے پر اثر خطاب کیا۔
بعد ازاں جامع مسجد پرانہ کوٹ کے نوجوان خطیب حافظ محمد وقاص جاوید نے نماز جنازہ کے بڑے اجتماع کی امامت کی، پڑی درویزہ کے غربی قدیمی قبرستان میں سیلابی شہیدہ ’’جنت فاطمہ‘‘ کو سوگواران کی موجودگی میں سپرد خاک کر دیا گیا۔