
علاقہ ڈومیلی ضلع جہلم کے ممتاز، جید اور بزرگ عالم دین، معروف دینی درسگاہ جامعہ صدیقیہ قادریہ ڈومیلی کے بانی اور مرکزی جامع مسجد مدنی ڈومیلی کے خطیب، مسلک اعتدال کے داعی، مجاہد اہل سنت، خادم القرآن حضرت مولانا قاری محمد اسحاق فاروقی شہیدؒ مورخہ 25 جولائی 2023ء بروز منگل جہلم سے راولپنڈی جاتے ہوئے گوجرخان کے مقام پر اچانک ایک المناک ٹریفک حادثے کا شکار ہوگئے۔
مرحوم کے جواں سال صاحبزادے حافظ قاری محمد غفران فاروق بعمر 30 سال موقع پر ہی شہید ہوگئے جبکہ حضرت شدید زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 27 جولائی 2023ء بروز جمعرات بوقتِ فجر "سلام قولاً من رب الرحیم” کی آیت کریمہ تلاوت فرماتے ہوئے شہادت کے منصب پر فائز ہوگئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔
یکے بعد دیگرے والد اور جوان بیٹے کے تاریخی جنازے 26 جولائی بدھ اور 27 جولائی جمعرات کو ڈومیلی اور آبائی گاؤں جکر میں ادا کیے گئے اور تدفین آبائی گاؤں جکر جہلم میں کی گئی۔
حضرت قاری صاحب ؒ کی پیدائش جنوری 1961ء میں ہوئی، آپ کے نانا بزرگوار ولی کامل عارف باللہ حضرت مولانا اُمت رسولؒ نے اپنے مرحوم بھائی، قرآن کریم اور صحاحِ ستہ کے حافظ، مولانا محمد اسحاق ہزاروی ؒ کے نام کو زندہ کرتے ہوئے آپ کا نام محمد اسحاق رکھا۔
حضرت مولانا اُمت رسول رحمہ اللہ دارالعلوم دیوبند کے 1928ء کے فاضل، خاتم المحدثین علامہ سید محمد انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ و شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنی رحمہ اللہ کے تلمیذ اور حکیم الامت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کے مریدِ خاص تھے قیام پاکستان کے بعد حضرت تھانوی رحمہ اللہ کی ہدایت پر خیر العلماء حضرت مولانا خیر محمد جالندھری رحمہ اللہ بانی جامعہ خیرالمدارس ملتان سے اصلاحی تعلق قائم فرمایا۔
حضرت قاری صاحب رحمہ اللہ کا آبائی تعلق قصبہ جکر تحصیل و ضلع جہلم سے تھا، ابتدائی دینی تعلیم اپنی والدہ ماجدہ دام ظلھا سے حاصل کی، 1974ء سے 1987ء تک حفظ قرآن کریم اور تجوید و قرآءت سے لیکر موقوف علیہ تک تعلیم ضلع جہلم کی مرکزی قدیمی دینی درسگاہ اور مجاہد فی سبیل اللہ ولی کامل حضرت مولانا عبداللطیف جہلمی رحمہ اللہ (فاضل دارالعلوم دیوبند و خلیفہ مجاز امام الاؤلیاء شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوری رحمہ اللہ) کی عظیم یادگار جامعہ حنفیہ تعلیم الاسلام جہلم میں حاصل کی۔
1987ء میں دورہ حدیث شریف کی تکمیل کیلئے اپنے خاندان کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ اشرفیہ لاہور میں داخلہ لیا اور اپنے وقت کے جبال العلوم کے سامنے زانوئے تلمذ طے کیے۔ 1988ء میں دورہ حدیث شریف کی تکمیل فرمائی اور خداداد صلاحیتوں کی بنیاد پر جامعہ اشرفیہ لاہور کا سابقہ دس سالہ تعلیمی ریکارڈ بیٹ کیا۔
بانی جامعہ اشرفیہ لاہور ولی کامل حضرت مولانا مفتی محمد حسن امرتسریؒ کی اہلیہ محترمہ اور شیوخ جامعہ اشرفیہ (حضرت مولانا عبیداللہ المفتی، حضرت مولانا عبدالرحمن اشرفی رحمہا اللہ اور حال مہتمم حضرت مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی دامت برکاتہم) کی والدہ ماجدہ، حضرت مولانا قاری محمد اسحاق فاروقی شہید رحمہ اللہ کے نانا بزرگوار ولی کامل حضرت مولانا اُمت رسولؒ کی حقیقی چچازاد بہن تھیں۔
حضرت مولانا قاری محمد اسحاق فاروقی شہید رحمہ اللہ اپنے نانا بزرگوار کے علمی جانشین ہونے کے ساتھ ساتھ تادمِ آخر انہی مبارک نسبتوں کے امین رہے۔
1988ء میں جامعہ اشرفیہ لاہور سے فراغت کے بعد اپنے استاذ و مرشد حضرت مولانا عبداللطیف جہلمیؒ کے حکم کی تعمیل میں تاریخی قصبہ ڈومیلی تحصیل سوہاوہ ضلع جہلم تشریف لے گئے اور 1988ء سے تادمِ آخر ہمہ قسم کے مصائب و تکالیف برداشت کرنے کے باوجود اپنے استاذ و مرشد سے کمال درجہ کی وفاداری نبھاتے ہوئے صبر و استقامت کے ساتھ علاقہ ڈومیلی میں مخلصانہ اور بےلوث خدمات سرانجام دیتے رہے اور بالآخر جنازہ بھی وہیں سے اٹھا۔
باوجود پس ماندہ اور پہاڑی علاقہ ہونے کے علاقہ ڈومیلی میں معروف اور مرکزی دینی درسگاہ جامعہ صدیقیہ قادریہ و مرکزی جامع مسجد مدنی ڈومیلی سمیت علاقہ بھر میں بیشتر مکاتب و مدارس کی سرپرستی فرماتے رہے۔ فخراہل سنت مجاہد تحریک تحفظ ختم نبوت حضرت مولانا عبداللطیف جہلمیؒ (فاضل دارالعلوم دیوبند و خلیفہ مجاز شیخ التفسیر مولانا احمد علی لاہوری رحمہ اللہ) اور قائد اہل سنت وکیل صحابہ حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ (فاضل دارالعلوم دیوبند و خلیفہ مجاز شیخ العرب والعجم مولانا سید حسین احمد مدنی رحمہ اللہ) کے تربیت یافتہ، وفادار مخلص اور معتمد علیہ تھے۔
انہی کے طرزِ عمل کو مشعلِ راہ خیال کرتے ہوئے جہاں دینِ حق کے تمام شعبوں میں تنِ تنہا بےلوث خدمات سرانجام دیں وہاں مدنی اور لاہوری رنگ غالب ہونے کی وجہ سے کمال درجہ کی حکمت و بصیرت سے باطل فتنوں کی سرکوبی میں سرحدوں کی حفاظت پر مامور سپاہی کی طرح ہمہ وقت بیدار اور چاک و چوبند رہے اور اللہ کی مدد و نصرت سے علاقہ بھر میں کسی بھی باطل فتنے کو قدم جمانے کی مہلت بھی نہ دی۔
تحفظ ختم نبوت کے باب میں بھی مرحوم کی بےپناہ خدمات ہیں زندگی بھر ڈومیلی و علاقہ بھر میں جہاں دروس، اجتماعاتِ جمعہ اور تبلیغی دوروں میں عقیدہ تحفظ ختم نبوت کی اہمیت سے لوگوں کو روشناس کرواتے رہے وہاں گزشتہ سال مؤرخہ 22 اکتوبر 2022ء بروز ہفتہ کو علاقہ ڈومیلی کی تاریخ میں پہلی بار اور کامیاب تحفظ ختم نبوت کانفرنس کا انعقاد کیا۔
اکابر علمائے دیوبند کے مسلکِ اعتدال پر گامزن رہتے ہوئے علاقہ بھر میں آپ کی دینی، تبلیغی، اصلاحی، نظریاتی اور سماجی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ آپ کی ساری زندگی جہدِمسلسل اور لازوال قربانیوں سے عبارت ہے۔ اکابر اور خاندان کی مبارک اور عالی نسبتوں کے حامل ہونے کے باوجود اخلاص کی دولت سے مالا مال اور کمال درجہ کی عجز و انکساری کے پیکر تھے۔
رب تعالی حضرت قاری صاحب رحمہ اللہ اور ان کے جواں سال مرحوم صاحبزادے کی کامل مغفرت فرمائے، درجات بلند فرمائے اور پس ماندگان سوگواران کو صبرجمیل عطاء فرمائے اور ان کے جاری کردہ تمام دینی کاموں کو تا صبحِ قیامت جاری و ساری رکھتے ہوئے مرحومین کیلئے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین بجاہِ النبی الکریم
تحریر: محمد نعمان فاروق بن حضرت مولانا قاری محمد اسحاق فاروقی شہیدؒ
خادم جامعہ صدیقیہ قادریہ و مرکزی جامع مسجد مدنی
ڈومیلی تحصیل سوہاوہ، ضلع جہلم