لندن: اپنے رشتہ دار کے ساتھ شادی کے لیے برطانیہ جانے والی پاکستانی لڑکی سسرالیوں کی طرف سے مبینہ طور پر زبردستی ذیابیطس کی گولیاں کھلائے جانے پر 8سال سے بے ہوش پڑی ہے۔
میل آن لائن کے مطابق عنبرین فاطمہ شیخ نامی یہ لڑکی 2014ءمیں شادی کے لیے برطانیہ گئی تھی۔ شادی کے لگ بھگ ایک سال بعد جولائی 2015میں سسرالیوں کی طرف سے اسے کافی مقدار میں شوگر کی گولیاں کھلا دی گئیں۔
لیڈز کراؤن کورٹ میں اس حوالے سے ایک کیس کی سماعت جاری ہے۔ اس مقدمے میں پولیس کی طرف سے عنبرین فاطمہ کے 30سالہ شوہر اصغر شیخ، 55سالہ سسر خالد شیخ، 53سالہ ساس شبنم شیخ، 24سالہ دیور ثقلین اور 29سالہ نند شگفتہ شیخ کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
پراسیکیوٹرز کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ عنبرین فاطمہ گولیاں دیئے جانے کے فوری بعد بے ہوش ہو گئی، جس کے بعد اس کے سسرالیوں نے تین دن تک اسے بے ہوشی کی حالت میں گھر میں ہی پڑا رہنے دیا اور تین دن بعد ایمبولینس کال کی۔ ان کی طرف سے پولیس کے سامنے جھوٹ بولا گیا کہ عنبرین فاطمہ نے خود ہی گولیاں کھائی ہیں۔
عدالت میں عنبرین فاطمہ کی حالت کے متعلق بتایا گیا ہے کہ جولائی 2015ءمیں بے ہوش ہونے کے بعد آج تک اسے ہوش نہیں آیا۔ وہ صرف زندہ ہے، اس کا دل دھڑک رہا ہے اور وہ سانس لے رہی ہے۔ اس کے علاوہ اس میں زندگی کی کوئی علامت نہیں۔ ان 8سالوں میں اس نے ایک بار بھی آنکھ تک نہیں جھپکی۔
عنبرین کو ابتدائی طور پر ہڈرزفیلڈ رائل انفرمری کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں رکھا گیا جہاں اس کے سی ٹی سکین سے پتا چلا کہ اس کے دماغ میں سوجن ہو چکی ہے۔ اس کی کمر کے نچلے حصے پر تیزاب سے جلنے کا بہت بڑا نشان بھی تھا۔ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس کے ساتھ سسرالیوں کی طرف سے کس طرح بہیمانہ سلوک کیا جا رہا تھا۔رپورٹ کے مطابق ملزمان کے خلاف مقدمے کی کارروائی جاری ہے۔
اللہ تعالیٰ میری اس بہن کو صحت کاملہ عطاء فرمائے۔ آمین