واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ میں پاکستانی امور کی نگرانی کرنے والی ایک اعلیٰ امریکی اہلکار الزبتھ ہورسٹ نے جمہوریت اور معاشی استحکام کے درمیان باہمی ربط کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اپنے عوام کی منشا کے مطابق بننے والی حکومت معاشی اصلاحات کے نفاذ کیلئے بہت موزوں ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے واشنگٹن میں منعقدہ اٹلانٹک کونسل میں سیکنڈ اینول پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کی مطابقت استحکام کی بنیاد کے طور پر عالمی سرمایہ کاری کو راغب کرتی ہے۔امریکی محکمہ خارجہ میں ساؤتھ ایشین بیورو کی ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری الزبتھ ہورسٹ نے تسلیم کیا کہ پاکستان کو غیر معمولی معاشی چیلنجز کا سامنا ہے، ساتھ ہی انہوں نے معیشت کو بہتر بنانے کیلئے اہم اصلاحات کرنے پر حکومت کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کی حکومت کی جانب سے کی گئی تمام اسٹرکچرل اصلاحات کی حمایت کرتا ہے کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ یہ پاکستان کو پائیدار، طویل مدتی معاشی ترقی کی راہ پر گامزن کریں گی جو اس کی نوجوان اور پرجوش آبادی کی ترقی کا باعث بنیں گی۔
واشنگٹن میں موجود ولسن سینٹر میں جنوبی ایشیائی امور کے ماہر مائیکل کوگلمین نے فروری میں ہونے والے آئندہ انتخابات میں کسی بھی تاخیر سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تاخیر پہلے ہی زبوں حالی کا شکار معیشت کو مزید کمزور کر سکتی ہے۔
ان کی جانب سے یہ بیان واشنگٹن کے کیپٹل ہل میں نیشنل ریپبلکن کلب میں پاکستان کی معاشی مشکلات کے حوالے سے منعقدہ ایک اور سیمینار کے دوران دیا گیا۔ ورلڈ بینک گروپ کے سابق صدر ڈیوڈ مالپاس نے قومی معیشت کو وسعت دینےکیلئے پاکستانی خواتین کو بااختیار بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے ریپبلکن کلب کے سیمینار میں اپنے خطاب کے دوران پاکستان کے بڑھتے قرضوں کو اس کی معیشت پر اہم بوجھ قرار دیا اور ملک کے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے اور غیر ملکی زرمبادلہ سے متعلق مسائل کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
آئی ایم ایف کے ایک سابق عہدیدار عاصم حسین نے زور دیا کہ خواتین کو تعلیم دینے اور قومی معیشت کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لیے ٹیکنالوجی کے لحاظ سے ماہر افرادی قوت تیار کرنے کی ضرورت ہے۔
واشنگٹن میں ایک نجی فرم کے تجزیہ کار آغا عدیل نے استدلال کیا کہ پاکستان میں رائج تعلیمی نظام سے صرف اشرافیہ کو فائدہ پہنچ رہا ہے، انہوں نے کہا کہ جب تک رائج نظام تعلیم کو تبدیل نہیں کیا جاتا پاکستان اپنے عوام کو تعلیم نہیں دے سکے گا۔