لندن: اسکاٹ لینڈ یارڈ کی رپورٹ کے مطابق لندن میں نفرت انگیز جرائم کی شرح میں بڑا اضافہ ہوا ہے اور اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد یکم اکتوبر سے18اکتوبر کے دوران218یہودی مخالف واقعات ریکارڈ کئے گئے جب کہ گزشتہ سال اسی مدت کے دوران ان کی تعداد صرف15تھی۔
اسی طرح اسلامو فوبیا کے واقعات کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے اور رواں سال اب تک اسلامو فوبیا کے واقعات کی تعداد101ریکارڈ کی گئی جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد42 تھی۔
یہ اعدادو شمار ہفتہ کو لندن میں فلسطینیوں کے حق میں ایک بڑے مظاہرے کے بعد جاری کیے گئے اس مظاہرے سے قبل میٹ پولیس نے اعلان کیا تھا کہ انسداد دہشت گردی کے افسران حماس اور حزب اللہ کی حمایت کرنے والوں کی مانیٹرنگ کریں گے کیونکہ ان دونوں پر برطانیہ کے دہشت گردی کے قانون کے تحت پابندی عائد کی جاچکی ہے۔
اسسٹنٹ ڈپٹی کمشنر ایڈ ایڈلیکن نے جمعہ کو بتایا تھا کہ یہودی مخالف اور اسلامو فوبیا کے واقعات میں بالترتیب ایک ہزار353اور 140فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس طرح کے جرائم کے شعبے میں اب تک21افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ کمیونٹی کے تحفظ کیلئے تعینات اب تک445اسکولوں اور ایک ہزار 930عبادت گاہوں پر جاچکے ہیں۔ ایسٹ لندن میں ایک قدامت پسند یہودی کو دھمکیاں دینے اور برا بھلا کہنے کے الزام میں ایک60سالہ شخص کو مجرم قرار دیا گیا۔
ایڈ ایڈلکن نے کہا کہ انہوں نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے مجوزہ مظاہرین کے روٹ پر پابندی عائد کردی ہے اور کینسنگٹن میں اسرائیل سفارت خانے کے سامنے جمع ہونے کی ممانعت کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس جلوس کے حوالے سے ہم صرف یہ کہنا چاہتے ہیں کہ برائے مہربانی اسی روٹ پر عمل کریں جن کی اجازت دی گئی ہے، جہاں تک سفارت خانے کا تعلق ہے تو ہم نے ان کے لیے سفارت خانے کے قریب ایک جگہ مختص کردی ہے۔
غیر معمولی طور پر اسکاٹ لینڈ یارڈ نے کھلے عام اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انسداد دہشت گردی کے افسران اختتام ہفتہ کے آپریشن میں سرگرمی سے حصہ لیں گے کیونکہ اس بات کا خدشہ ہے کہ اس احتجاج کو ان گروپوں کی کھلے عام حمایت کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے جن پر دہشت گردوں کے قانون کے تحت پابندی عائد ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیل پر تنقید کرنا جرم نہیں ہے لیکن کالعدم جماعتوں حماس اور حزب اللہ کی حمایت خلاف قانون ہے جو کوئی بھی کسی کالعدم تنظیم کی حمایت ظاہر کرنے والی کوئی علامت پہنے یا لگائے گا یا نعرے لگائے گا اسے گرفتار کرلیا جائے گا۔ اس میں یہ نعرہ بھی شامل ہے فلسطین کو آزادی کردیا جائے اردن سے بحیرہ روم تک جس میں اسرائیل بھی شامل ہے۔
گزشتہ ہفتے وزیر داخلہ سوئلہ بریورمین نے چیف کانسٹیبلز کو لکھا تھا کہ وہ اس پر غور کریں کہ کیا اس نعرے کے یہ مضر لیے جاسکتے ہیں کہ اسرائیل کو دنیا کے نقشے سے مٹا دیا جائے، اس سے نفرت انگیز اور نسل پرستی سے قوانین کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔