نگران حکو مت نے گھریلو صارفین کیلئے گیس کی قیمتوں میں 172 فیصد اضافے کی منظوری دے دی، نئی قیمتوں کا اطلاق یکم نومبر سے ہوگا۔
قیمتوں میں اضافے کا مقصد گیس کمپنیوں کو دیوالیہ ہونے سے بچانا ہے ، اس طرح صارفین سے اضافی 350 ارب روپے کی وصولی کی جائے گی۔ امیر ترین برآمد کنندگان اور صنعت کاروں کے لیے دی جانے والی سبسڈی کو کم ضرور کیا گیا ہے مگر مکمل ختم نہیں کیا گیا۔
نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں گھر یلو، کمرشل اور صنعتی صارفین کے لیے193 فیصد تک گیس مہنگی کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ گیس کے گھریلو صارفین کے لیے قیمتیں یکم نومبر سے 172 فیصد، کمرشل صارفین کے لیے 137 فیصد اور سیمنٹ مینو فیکیچررز کے لیے 193 فیصد اضافہ کیا گیا۔
اس حوالے سے محکمہ سوئی گیس کے ذرائع نے انکشاف کیاہے کہ گھریلو صنعت کاروں کے لیے گیس کی قیمتیں بھی اوسطً 8 اعشاریہ 5 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو تک بڑھا دی گئی ہیں لیکن یہ قیمتیں اب بھی موجودہ ایل این جی کی قیمتوں سے 4 ڈالر کم ہیں۔
حکومت نے 0 اعشاریہ 9 ایچ ایم 3 تک استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا۔ تاہم ان کے مقررہ ماہانہ میٹر فی 10 روپے سے بڑھا کر 400 روپے کر دی گئی ہے۔
1 اعشاریہ 5 ایچ ایم 3 تک کی کھپت کے لیے مقررہ ماہانہ چارجز 460 روپے سے بڑھا کر 1000 روپے اور 1 اعشاریہ 5 hm 3 سے زیادہ استعمال کے لیے 2000 روپے ماہانہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔