جہلم: محکمہ لیبر کے ضلعی افسران کی عدم دلچسپی ، نجی اداروں ، کارروباری افراد محنت کشوں کا استحصال کرنے میں مگن، محکمہ لیبر کے ذمہ داران سب اچھا ہے کا راگ آلاپنے میں مشغول۔ محنت کشوں نے نگران وزیراعلیٰ پنجاب ، چیف سیکرٹری پنجاب، سیکرٹری لیبر سے نوٹس لینے اور فرض شناس ایماندار افسران تعینات کرنے کا مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق شہر سمیت ضلع بھر میں موجود نجی فیکٹریوں ، کارروباری مراکز، نجی اداروں سمیت دیگر پرائیوٹ اداروں میں کام کرنے والے محنت کشوں کا عرصہ دراز سے استحصال جاری ہے ، پنجاب حکومت کی جانب سے محنت کشوں کی کم از کم اجرت 32000 ہزار ادا کرنے کے قانون Manimum Wage Act قانون نافذ جس کی خلاف ورزی پر لیبر ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کا کریک ڈاؤن نہ ہونے کیوجہ سے محنت کش ذہنی کوفت میں مبتلا ہیں۔
محنت کشوں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ محکمہ لیبر کے افسران نے نجی فیکٹریوں ، اداروں ، کارروباری مراکز میں محنت کشوں سے ملاقات کرنے کی بجائے مالکان سے ملاقات کرکے سب اچھا ہونے کے بعد اپنے دفتروں میں چلے جاتے ہیں جس کیوجہ سے مالکان دیدہ دلیری کے ساتھ محنت کشوں سے مقررہ اوقات سے زیادہ کام کرواتے ہیں جبکہ اجرت بھی آٹے میں نمک کے برابر ادا کی جاتی ہے ۔
جہلم کے علاوہ پنجاب کے باقی اضلاع میں لیبر ڈیپارٹمنٹ کے افسران مالکان کے چالان کرکے محنت کشوں کو مقررہ اجرت دلوانے میں کردار ادا کرتے ہیں جبکہ ضلع جہلم میں اس کے برعکس جو مالکان لیبر ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ معاملات نہیں کرتے ان کے چالان کرکے عدالتوں میں بھجوا دیئے جاتے ہیں ، معاملات طے ہونے کے بعد معمولی جرمانہ کروا کر آئندہ کے لئے ایسے مالکان کو مستقل بنیادوں پر استعمال کیا جاتا ہے ۔
محنت کشوں نے الزام عائد کیا کہ ضلع بھر میں کوئی بھی پرائیویٹ کارروبار سے منسلک مالک کسی بھی محنت کش کو حکومت کی مقررہ کردہ اجرت ادا نہیں کر رہا۔ جس کیوجہ سے غریب محنت کش کسمپرسی کی زندگیاں گزارنے پرمجبور ہے۔
محنت کشوں نے نگران وزیراعلیٰ پنجاب، چیف سیکرٹری پنجاب، سیکرٹری لیبر سے مطالبہ کیاہے کہ پچھلے کئی سالوں میں ضلع جہلم میں تعینات لیبر افسراور ماتحت عملے کو تبدیل کیا جائے فرض شناس ایماندار افسران و اہلکاروں کو تعینات کیا جائے تاکہ ضلع جہلم کے محنت کش اپنے بچوں کو 2 وقت کی روٹی مہیا کر سکیں ۔