نگراں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی ڈاکٹر عمر سیف نے 25 اکتوبر کو وزیر اطلاعات کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ساتھ مل کر کانٹریکٹ یا قسطوں پر موبائل فون کی اسکیم متعارف کروانے جا رہے ہیں۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر آئی ٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موبائل صارفین کی ایک بڑی تعداد ہے لیکن لوگ مہنگے فون نہیں خرید پاتے۔ ’پاکستان میں بہت سے لوگ فون تو استعمال کرتے ہیں لیکن وہ سستے فونز ہوتے ہیں، کیونکہ 80 ہزار سے 2 لاکھ یا 3 لاکھ کا فون فوری خریدنا ہر کسی کی دسترس میں نہیں ہے‘۔
لیکن کیا اس اسکیم کے تحت واقعی وزارت کی جانب سے قسطوں پر موبائل فون دیے جائیں گے؟
وزارت آئی ٹی کی جانب سے موبائل قسطوں پر نہیں دیے جائیں گے، ترجمان
اس حوالے سے ترجمان وزارت آئی ٹی علی کاظم نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وزارت انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے موبائل قسطوں پر نہیں دیے جائیں گے کیونکہ وزارت کا کام صرف اور صرف پالیسیاں بنانا ہے اور فی الحال وزارت کی جانب سے موبائل مینوفیکچرنگ کمپنیوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں گی تاکہ پاکستان میں زیادہ سے زیادہ موبائل فون بنیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس اسکیم سے موبائل تو زیادہ بن رہے ہوں گے لیکن پھر اس کی سپلائی اور ڈیمانڈ کو بڑھانے کے لیے وزارت کی جانب سے قسطوں پر موبائل دینے کے حوالے سے پالیسی بنائی جائے گی تاکہ عوام موبائلز خریدیں، لیکن قسطوں پر موبائل وزارت نہیں بلکہ موبائل مینوفیکچر کمپنیاں، ٹیلی کام کمپنیاں اور بینک مہیا کریں گے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر عمر سیف نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ سب سے اہم بات یہ تھی کہ اگر کوئی قسط ادا نہیں کرتا تو کیا ہوگا؟ ’تو اس کے لیے طریقہ کار بنایا گیا ہے کہ اگر کوئی قسط ادا نہیں کرتا تو موبائل فون بلاک ہو جائے گا‘۔
’اس حوالے سے پالیسی بھی بن گئی ہے اور طریقہ کار بھی بنا لیا گیا ہے، جسے سیل فون فنانسنگ کہا جاتا ہے۔ اب لوگ آسانی کے ساتھ قسطوں پر فون خرید سکیں گے اور پاکستان میں ہائی اینڈ موبائل فونز کی بھی مارکیٹ بڑھے گی‘۔
ڈاکٹر عمر سیف کے مطابق پاکستان اس وقت دنیا میں موبائل فونز کی ساتویں بڑی مارکیٹ ہے۔ پاکستان میں تقریباً 12 سے 13 کروڑ موبائل فون زیر استعمال ہیں۔ لیکن تقریباً تمام موبائل باہر سے امپورٹ کیے جاتے ہیں۔