وفاقی حکومت نے ایک بار پھر گنجائش کے باوجود پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہیں کرکے عوام کو ریلیف سے محروم رکھا۔
نگران حکومت کی جانب سے ڈیزل پر 6 روپے 44 پیسے اور پیٹرول پر 3 روپے سے زائد کا ریلیف عوام کو دینے کے بجائے ڈیزل پر لیوی کی شرح میں 5 روپے فی لیٹر کا اضافہ کردیا۔
ہائی اسپیڈ ڈیزل پر پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی 5 روپے اضافے کے بعد 60 روپے فی لیٹر ہوگئی ہے، جب کہ پیٹرول پر لیوی پہلے سے ہی 60 روپے فی لیٹر مقرر ہے۔
حکومت نے ڈیزل پر فی لیٹر 25 پیسے کا ایسکٹرا مارجن بھی عائد کر دیا جس کے بعد ڈیزل پر ڈیلر مارجن 41 پیسے بڑھا کر8.64 روپے کر دیا گیا۔
دوسری جانب پیٹرول پر او ایم سی مارجن میں 47 پیسے فی لیٹر اضافے سے 7 روپے 87 پیسے ہوگیا جب کہ پیٹرول پر ڈیلر مارجن بھی 41 پیسے فی لیٹر بڑھا کر8 روپے 64 پیسے ہو گیا ہے۔
دستاویز کے مطابق ڈیزل پر بھی تیل کمپنیوں کا مارجن 47 پیسے کا اضافہ کیا گیا اورنئی شرح 8 روپے 12 پیسے مقرر کر دی گئی۔
واضح رہے کہ نگراں حکومت نے 15 نومبر تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت میں فی بیرل 5 ڈالر کمی ہونے کے پیشِ نظر یکم نومبر سے پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان تھا۔
یکم نومبر سے پیٹرول کی قیمت میں 15 سے 20 روپے فی لیٹر، جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 10 سے 16 روپے کی فی لیٹر کمی متوقع تھی۔
جو بھی آتا ھے بیغیرت ظالم عوام کا خون چوسنے والا آتا ھے عوام جب تک ان حرام خوروں کو پکڑ کر خود پھانسی نہیں دے گی یہ ظالم لوگ ایسے ہی عوام۔کو لوٹتے رہیں گے
افسوس کہ ہمارا حکمران طبقہ صرف اور صرف سرمایہ دار اور ایلیٹ کلاس کے حقوق کی حفاظت کرتا ہے مہنگائی سے پریشان غریب عوام کو انصاف اور ریلیف دینے کی جب جب بات آتی ہے تو یہ کنجوسی کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالتے ہیں۔ عدل کی بات تو یہ تھی کہ عالمی سطح پر قیمت میں کمی کا اصل فائیدہ غریب طبقہ کو ملنا چاہیے تھا جو کہ حکومت نے اپنے اور اپنی حیثیت کے حامل لوگوں کو دے دیا ۔ اعلی عدلیہ کو ان اقدامات کا جائزہ لینے کیلئے عملی اقدام کرنے چاہیں ۔ ذوالفقار گل عباسی