ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے خلاف سرکاری ملازمین کو اکسانے کے کیس کی سماعت 14 نومبرتک ملتوی کر دی۔ اس سے قبل بھی عدالت فواد چوہدری کی درخواست پر سماعت کو کئی بار ملتوی کرچکی ہے۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری اپنے وکیل فیصل چوہدری کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے تو جج طاہر عباس سِپرا نے ان سے دریافت کیا کہ کیا حال ہیں چوہدری صاحب؟
اس پر فواد چوہدری نے جواب دیا کہ بس نزلہ، زکام، کھانسی ہے۔ جج طاہر عباس سِپرا نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنا خیال رکھا کریں چوہدری صاحب، آپ بڑے لوگوں کو عزیز ہیں، سب کو ہی عزیز ہیں۔
اس پر فواد چوہدری نے جج کو جواب دیا کہ بس سر کوشش ہے اپنا خیال رکھنے کی، سپریم کورٹ میں فیصلہ آ گیا ہے، کیس ختم ہو گیا ہے۔
فواد چوہدری نے استدعا کی کہ 13 نومبر کو الیکشن کمیشن میں سماعت مقرر ہے، کیس کی سماعت 14 نومبر تک ملتوی کر دیں۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 14 نومبر تک ملتوی کر دی۔
اس سے قبل متعدد بار ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں سرکاری ملازمین سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اور فرد جرم کی کارروائی مؤخر ہوتی رہی۔ فواد چوہدری کی جانب سے بار بار سماعت ملتوی کرنے کی استدعا بھی کی جاتی رہی ہے۔