جہلم: صوبہ پنجاب کے شہر جہلم کا رہائشی افغان خاندان انخلاء کے نوٹس کے خلاف عدالت پہنچ گیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں پاکستان میں غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے انخلاء کیلئے حکومتی ڈیڈ لائن کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب جہلم کے رہائشی افغان خاندان نے اداروں کی طرف سے دیئے گئے انخلاء کے نوٹس کے خلاف عدالت سے رجوع کیا، جہاں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے افغان شہری کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ حکومت پاکستان کے نوٹیفکیشن کے مطابق صرف غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو واپس جانے کا کہا گیا ہے، درخواست گزار اور اس کی اہلیہ کے پاس مہاجر کارڈ موجود ہے، درخواست گزار کے 3 بچے کم عمر اور سکول میں زیر تعلیم ہیں۔
وکیل درخواست گزار نے مزید کہا کہ 23 اکتوبر کو وزارت داخلہ کے اہلکاروں نے درخواست گزار کی رہائش گاہ پر آکر افغانستان واپس جانے کا کہا، درخواست گزار نے وزارت داخلہ اور سیفران کو معاملے پر درخواست دی لیکن شنوائی نہ ہوئی، اس لیے عدالت سے استدعا ہے اداروں کی طرف سے ہراساں کیے جانے کے عمل کو روکا جائے اور ہمیں سنے بغیر اداروں کو کوئی سخت ایکشن لینے سے روکا جائے۔
بعد ازاں عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور سماعت ملتوی کردی۔
ادھر نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ غیر قانونی تارکین کے انخلاء کی ڈیڈلائن آگے نہیں بڑھے گی بلکہ یکم نومبر کے بعد جامع آپریشن ہوگا، غیر قانونی تارکین وطن کی پاکستان سے رضاکارانہ واپسی کے لیے مہلت باقی ہے۔
حکومت پاکستان کی جانب سے غیر قانونی غیر ملکیوں کو 31 اکتوبر تک پاکستان چھوڑنےکی ڈیڈ لائن دی گئی ہے جو آگے نہیں بڑھائی جائے گی اور یکم نومبر کے بعد غیر قانونی طورپر پاکستان میں مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کے لئے جامع آپریشن ہوگا، تمام غیر ملکیوں کے انخلا میں دو سے تین ماہ لگیں گے، 15 سے 20 ہزار غیر ملکی پناہ گزین رضاکارانہ طور پر پاکستان سے جا چکے ہیں۔