جہلم: ڈپٹی کمشنر کے احکامات پر عملدرآمد نہ ہوسکا۔ شہرسمیت ضلع بھر میں مہنگائی کا راج قائم، آٹا دودھ ،دالیں، سبزیاں فروٹ سمیت کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں نے شہریوں کو چکرا کررکھ دیا ، پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کی غیر سنجیدگی کے باعث شہریوں کا بیڑا غرق، دیگر افسران نے بھی غفلت کا لبادہ اوڑھ لیا۔
تفصیلات کے مطابق شہیدوں، غازیوں ، اوورسیز پاکستانیوں کی سرزمین میں مہنگائی نے شہریوں کا جینا محال کرکے رکھ دیا جبکہ مصنوعی مہنگائی کرنیوالے مافیاز شہریوں کو بیدردی سے لوٹ رہے ہیں، روز مرہ کی اشیاء جن میںآٹا دودھ ،دالیں، گھی، چینی، سبزیاں، فروٹ سمیت تمام کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
ڈالر اور پٹرول کے نرخوں میں نمایا کمی ہونے کے باوجود شہر کے بازاروں، دکانوں میں اشیاء کی قیمتوں میں کمی واقع نہیں ہو سکی جبکہ پٹرول کی قیمتوں میں بڑی کمی کے باوجود اندرونِ شہر میں بھی سفر کر نیوالوں کو کسی قسم کا انتظامیہ کی طرف سے ریلیف نہیں مل سکا۔
دو وقت کی روٹی سے تنگ شہریوں نے پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کی غیر سنجیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہت سی اشیاء خوردونوش ایسی ہیں جن کی قیمتوں میں نمایاں کمی آنی چاہیے تھی مگر مافیاز نے اعلیٰ افسران کی کارکردگی اور نا اہلی کوبھانپتے ہوئے من مانیاں کرنی شروع کر رکھی ہیں۔
ڈالر تو الگ پٹرول کی قیمتوں میں بڑی کمی کے باوجود دودھ ،دہی، سبزیوں، فروٹ، بیکریز کی اشیاء کی قیمتیں کم ہونے کی بجائے بڑھا دی گئیں ہیں ، جس کی مثال یہ ہے کہ سپریم چائے کی پتی 2 کلو والے پیکٹ کا وزن کم کرکے 1700 گرام اور قیمت 2 ہزار روپے مقرر تھی جبکہ نئے پیکٹ کا وزن 1600 گرام اور قیمت 2500 روپے مقرر کر دی گئی ہے ۔
مافیاز نے سادہ شہریوں کو انتہائی مہارت کے ساتھ دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کر رکھا ہے جس کے برعکس پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کی ضلع بھر میں کہیں کار کردگی نظر نہیں آ رہی۔
گراں فروشوں سے تنگ شہریوں نے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی ، چیف سیکرٹری پنجاب سمیت اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع بھر کے شہریوں کو مصنوعی مہنگائی اور مافیاز کے رحم و کرم پر نہ چھوڑا جائے جبکہ ضلعی انتظامیہ اور پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کو سخت ہدایات دیں جائیں کہ شہریوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جائے اس کے ساتھ ساتھ ذمہ داران افسران کیخلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے تا کہ کوئی بھی بڑا افسر فرض شناسی سے منہ نہ موڑ سکے۔