لوٹن : سابق ڈپٹی لیڈر لوٹن کونسل اور کنزرویٹو پارٹی کے راجہ محمد اسلم خان نے کہا ہے کہ انگلینڈ میں سماجی رہائش کی بڑھتی ہوئی کمی بڑا مسئلہ ہے، کونسلز لوگوں کو عارضی گھروں میں رکھنے کیلئے اگرچہ سالانہ £1.7bn ادا کر رہی ہیں لیکن لوکل گورنمنٹ ایسوسی ایشن کے تجزیہ کردہ ’’شرمناک‘‘ کونسل کے اعداد و شمار نے انکشاف کیا ہے کہ انگلینڈ میں لوگوں کو بستر اور ناشتے اور دیگر عارضی گھروں میں رہنے پر مجبور کیا جانے والے اضافے سے ٹیکس دہندگان کو سالانہ 1.7بلین پاؤنڈ کا نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق سماجی رہائش کی بڑھتی ہوئی کمی اور تیزی سے ناقابل برداشت نجی کرائے ان وجوہات میں شامل ہیں جن کی وجہ سے کونسلز اب 104000گھرانوں کو عارضی رہائش میں رہنے کیلئے ادائیگی کر رہی ہیں جو پچھلے 25 سال میں کسی بھی وقت سے زیادہ ہیں۔ آنے والے ہفتوں میں افغان پناہ گزینوں کیلئے ہوم آفس کی مالی امداد سے چلنے والے ہوٹلز کی بندش سے اس مسئلے میں مزید اضافہ ہونے کی توقع تھی۔
انہوں نے کہا کہ عارضی رہائش میں جہاں کنبہ کے افراد بستر بانٹنے پر مجبور ہیں اور بچوں کے پاس کھیلنے یا ہوم ورک کرنے کی جگہ نہیں ہے۔ راجہ محمد اسلم خان نے کہا کہ یہ صورتحال تشویشناک ہے اور مزید اقدامات کی متقاضی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق ایسٹ بورن بورو کونسل کے رہنما اسٹیفن ہولٹ منگل کو 100 سے زیادہ کونسلز کے ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کر رہے ہیں، نے کہا ہے کہ صورتحال بہت سنگین ہے، کونسلز سب سے زیادہ کمزور لوگوں کیلئے حفاظتی جال فراہم کرتی ہیں اور اس حفاظتی جال کے ناکام ہونے کا حقیقی خطرہ ہے۔اسلم خان نے کہا کہ صورتحال حکومت کے فوری اقدامات کی متقاضی ہے۔