برسلز/ ڈبلن: آئرلینڈ میں پاکستان کی سفیر عائشہ فاروقی نے کہا ہے کہ آئرلینڈ گزشتہ 30برس میں ایک ’’معلوماتی اکانومی‘‘ بن چکا ہے اور یہ اب سلیکون ویلی آف یورپ کہلاتا ہے۔ اس لئے ہماری کوشش ہے کہ آئرلینڈ کے ساتھ ہم اپنے روابط کو مزید فروغ دیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے دارالحکومت ڈبلن میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے پاک، آئرلینڈ تعلقات کی تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ 2001میں پاکستان نے ڈبلن میں اپنا سفارت خانہ کھولا، ہم ان کو مسلسل پاکستان کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کرتے رہے ہیں، آئرلینڈ نے گزشتہ سال اعلان کیا تھا کہ وہ پاکستان میں اپنا سفارت خانہ کھولے گا، اس کے بعد سے ہم ان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔
عائشہ فاروقی نے کہا کہ ہم یہاں بتاتے ہیں کہ پاکستان بڑی آبادی والا بڑا ملک ہے ،خصوصی طور پر اس کی نوجوان آبادی اس کا بڑا اثاثہ ہے جب کہ آئرلینڈ ایک ’’نالج اکانومی‘‘ ہے، اس لحاظ سے دیکھا جائے تو ہیومن ریسورس اور علم کی دنیا کا باہمی رشتہ وجود میں آتا ہے، پاکستان آئرلینڈ کے ریسرچ ،انوویشن ، اکیڈیمیا اور انڈسٹری کے باہمی رشتے سے سیکھنے کا خواہشمند ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والے 70 ملین افراد دنیا کے مختلف ملکوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ان کا یہ ڈائس پورہ آئرلینڈ میں ابتدائی طور پر بیرونی سرمایہ کاری لانے کا سبب بنا، بعد ازاں انہوں نے براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کیلئے اپنی باقاعدہ پالیسی بنائی جس میں ٹیکس کو ایک طویل عرصے تک ایک سطح پر منجمد رکھنا بھی شامل ہے۔
پاکستانی سفیر عائشہ فاروقی نے بتایا کہ آئرلینڈ اور پاکستان کے درمیان بہت سی سماجی مماثلت بھی پائی جاتی ہے، یہ بھی ہماری طرح خاندانی اورینٹڈ سماج ہے جس میں خاندان کو مرکزیت حاصل ہوتی ہے، اسی لئے ان کی بہت سی انڈسٹری بھی خاندان کی بنیاد پر قائم ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ہائر ایجوکیشن، ماحولیات اور آئی ٹی انڈسٹری میں تعاون دونوں ملکوں کیلئے اہم کردار ادا کریں گے۔