امیر عبدالقدیر اعوان نے کہا کہ خشیتِ الٰہی سے بندہ مومن کے قلب میں اس طرح کاڈر ہوتا ہے کہ میرے اعمال اس طرح کے نہ ہیں جس طرح اللہ کریم کی شان ہے یہی لوگ ہیں کہ جو بھی ان کے پاس ہے وہ اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں یہ نیک اعمال اختیار کرکے بھی لرزاں و ترساں رہتے ہیں۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے دوروز ہ ماہانہ اجتماع کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری زندگی میں آپ ﷺ کے تربیت یافتہ صحابہ کرام ؓ جیسی ہستیوں کے اعمال نشانِ منزل کی صورت میں ہیں یہ فرصت اللہ نے عطا کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں سستی اور کاہلی نہ ہونے پائے اور اپنے تمام اعمال کو اس طرح اختیار کرے کہ اس دنیا پر ترجیح نہ دے۔کیونکہ دنیا تو اللہ نے تقسیم کر دی ہے اور آخرت میں جن اعمال پر اچھا یا برا نتیجہ ملنا ہے ان کے لیے کوشش کرنا ہو گی۔اور اللہ نے بندوں کو وہی حکم دیا ہے جسے وہ برداشت کر سکتا ہے اور اس میں یہ استطاعت بھی ہوتی ہے۔
امیر عبدالقدیر اعوان نے کہا کہ ہر بندہ کا ہر عمل لکھنے والے نے لکھ رکھا ہے اور چھوٹے سے چھوٹے عمل کا بدلہ اللہ دے گا اور نیکی کا اجر کئی گنا بڑھا کر عطا ہوتا ہے اور برائی کی سزا اتنی ہی ہے جتنی اس نے کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین پر بہت ظلم ہو رہا ہے۔یہ سب کچھ جو ہو رہا ہے اس کا مقصد کیا ہے؟ فلسطین کی بات ہو یا کشمیر کی ہم خود کو نحیف محسوس کرتے ہیں جس کی مضبوطی ضروری ہے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے لیے ہمیں اپنا قبلہ درست کرنے کی ضرورت ہے۔جو نظام موجود ہے اس کو نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔
امیر عبدالقدیر اعوان نے کہا کہ گزشتہ روز 14 فوج کے سپوتوں کو شہید کیا گیا ان کے خاندان والوں سے پوچھیں کہ ان پر کیا گزری۔ اسلام مخالف قوتیں،پاکستان کی مخالف قوتیں برسرِ پیکار ہیں یہ چاہتے ہیں کہ حق غالب نہ ہو اور نہ یہ حق پر عمل پیرا ہوں یادرکھیں حق نے غالب ہونا ہے ارشاد باری تعالی ہے کہ مسلمان کا باعمل ہونا اس سب کا حل ہے۔ہمارے ملک میں غذا اور دوا کی دستیابی نہ رہی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اعلی سطح پر بیانات مزید نفرت کو بڑھانے کا سبب بن رہے ہیں۔ضرورت ہے کہ ہم اپنے خاندان اور بچوں کو تحفظ دیں۔اور اولاد کی تربیت اس طرح کریں کہ ان میں دین پر عمل پیرا ہونا اور والدین کا احترام موجود ہو۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
آخر میں انہوں ذکر قلبی کی اہمیت پر بات کی اور سالکین کو اجتماعی ذکر بھی کرایا۔ذکر کے بعد ملک و قوم کی سلامتی اور بقا کے لیے اجتماعی دعا بھی فرمائی گئی۔