لوٹن: لارڈ قربان حسین نے جنگ عظیم دوم کی مناسبت سے ہاوس آف لارڈز میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ دن جو ہمیں ان تمام لوگوں کی قربانیوں کی یاد دلاتا ہے جنہوں نے ہمارے محفوظ مستقبل کیلئے اپنی جانیں دیں۔
اس موقع پر انہوں نے تاج برطانیہ کیلئے ان کے اپنے خاندان کی قربانیوں کا بھی ذکر کیا، انہوں نے کہا کہ ان کا اپنا خاندان بھی دوسری جنگ عظیم کے انسانی نقصان، مشکلات اور مصائب کا سامنا کرنے والوں میں شامل تھا۔
انہوں نے اس موقع پر پاکستان اور بھارت کے درمیان لڑی جانے والی مختلف جنگوں کے علاوہ عراق، لیبیا، شام، افغانستان اور یوکرین میں جاری جنگ کا زکر کرتے ہوئے واضح کیا کہ جنگیں بڑی انسانی تباہی کا باعث بنی ہیں جب کہ عالمی سطح پر تنازعات کا حل جنگوں کے بجائے امن کے دیرپا قیام میں مضمر ہے۔
اسی تناظر میں قربان حسین نے کہا کہ غزہ اور اسرائیل کی جنگ ہماری زندگی کی مہلک ترین جنگوں میں سے ایک بن چکی ہے۔ اسرائیل کی طرف سے غزہ میں پانی، ادویات اور ایندھن کی بھی اجازت نہیں ہے، یہ ایک انسانی تباہی ہے اور یہ بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔
لارڈ قربان حسین نے کہا کہ ان کا پختہ یقین ہے کہ فلسطین اسرائیل تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور غزہ اور اسرائیل کی موجودہ صورتحال انسانی تباہی سے نمٹنے کیلئے فوری جنگ بندی کی متقاضی ہے۔ جنگ بندی کی کال کو اقوام متحدہ کی متعدد ایجنسیوں کی حمایت حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر تقریباً 700 این جی اوز، پوپ فرانسس، کینٹربری کے سب سے زیادہ قابل احترام پریمیٹ آرچ بشپ، 250سے زیادہ برطانوی وکلاء جن میں نامور یہودی وکلاء بھی شامل ہیں، 120ممالک نے اقوام متحدہ کے جنرل میں ووٹ دیا کہ جنگ بندی کی جائے اور 76فیصد برطانوی عوام جنگ بندی کے حق میں ہیں۔
لارڈ قربان حسین نے آخر میں کہا کہ غزہ میں بغیر کسی رکاوٹ انسانی امداد کو یقینی بنایا جائے اور جنگ بندی کا عمل یرغمالیوں کی رہائی اور فلسطین کیلئے ایک نئی سیاسی حقیقت کیلئے عمل شروع کرنے کا ایک موقع ہونا چاہئے۔